|
بھارتی ریاست کیرالہ میں پولیس کا کہنا ہے کہ 1,000 امدادی کارکنوں نے بدھ کے روز مٹی اور ملبے تلے افراد کی تلاش جاری رکھی ،مٹی کے تودے گرنے سے کم از کم 166 افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کیرالہ ریاست کے وائناڈ ضلع کے پہاڑی علاقوں میں منگل کی صبح ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ سے مزید 186 افراد زخمی ہوئے،.ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ 3000 سے زیادہ لوگوں کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حکومت امدادی کیمپوں میں خوراک اور ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے۔
متعدد مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ اس وقت ہوئی جب موسلادھار بارش کی وجہ سے کیچڑ اور پانی چائے کے باغات اور دیہات کو بہا کر لے گئے۔
ایک پولیس افسر اعزاز نے بتایا کہ کیرالہ کے وائناڈ ضلع میں منگل کی صبح پہاڑی علاقوں سے ٹکرانے والے مٹی کے تودے گرنے سے مزید 186 افراد زخمی ہوئے، مکان گرگئے، درخت اکھڑ گئے اور پل تباہ ہوگئے۔
ریاست کے اعلیٰ منتخب عہدیدار کے ترجمان پی ایم منوج نے کہا کہ 187 افراد لاپتہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 77 لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے اور زیادہ تر لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
اعزاز نے کہا کہ رات کو ایک درجن سے زائد لاشیں ملیں، اور 300 سے زائد امدادی کارکنوں نے کیچڑ اور ملبے تلے پھنسے لوگوں کو نکالنے کا کام کیا، لیکن سڑکیں بند ہونے نے ان کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی۔
پہلی لینڈ سلائیڈنگ منگل کو صبح 2 بجے ہوئی۔ کیرالہ کے اعلیٰ منتخب عہدیدار، پنارائی وجین نے کہاکہ اس کے دو گھنٹے بعد میپاڈی، منڈکائی اور چورلمالا سمیت کئی علاقے کٹ کر رہ گئے،سڑکیں بہہ گئیں اور گھر زمیں بوس ہوگئے۔
وجین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے تمام دستیاب وسائل کے ساتھ کوششیں جاری ہیں۔
منڈکا ایک ایسے علاقے میں ہے جہاں آفات کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔ تاہم بہتا ہوئی کیچڑ، بجری اور پتھر، 6 کلومیٹر دور چورلمالا شہر تک پہنچ گئے۔
منوج نے کہا کہ 8,300 سے زیادہ لوگوں کو 82 سرکاری امدادی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حکومت امدادی کیمپوں میں خوراک اور ضروری اشیاء کی ترسیل کو یقینی بنا رہی ہے۔
حکام نے 20 ہزار لٹر پینے کا پانی لے جانے والی گاڑیاں آفت زدہ علاقے میں بھیجی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ عارضی اسپتال قائم کیے جا رہے ہیں۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی نے کہا کہ منڈکئی اور چورلمالا کے علاقوں میں 300 سے زیادہ مکانات تباہ ہو گئے۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر چائے کے باغات کے مزدور تھے۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں امدادی کارکنوں کو مٹی اور اکھڑے ہوئے درختوں سے گزرتے ہوئے دکھایا گیا تاکہ پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچ سکیں۔
سڑکوں سے بہہ جانے والی گاڑیاں ندی میں پھنسی ہوئی دکھائی گئیں۔ مقامی ٹی وی نیوز چینلز نے پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کے لیے کی گئی فون کالز نشر کیں۔
حکام نے امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیے اور بھارتی فوج کو ایک عارضی پل بنانے کے لیے امدادی کام میں شامل کیا گیا ہے۔
ریاست کی وزیر صحت وینا جارج نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے ہر طرح سے کوشش کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ "وئناڈ کے کچھ حصوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے پریشان ہیں،"
مودی نے لکھا، "میرے خیالات ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے اور زخمیوں کے لیے دعائیں ہیں۔" انہوں نے متاثرین کے لواحقین کو دو لاکھ روپے(200,000 ) معاوضے میں دینے کا اعلان کیا۔
بھارت کے محکمہ موسمیات نے کیرالہ کو الرٹ پر رکھا ہے، اس ریاست میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے شدید تباہی ہوئی ہے۔ بارش نے بہت سے لوگوں کے لیے زندگی درہم برہم کر دی ہے، اور حکام نے منگل کو کچھ علاقوں میں اسکول بند کر دیے ہیں۔
کیرالہ، بھارت کے مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، جو شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہے۔ اس ریاست میں 2018 میں ایک بدترین سیلاب میں تقریباً 500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا کہ ریاست کے شمالی اور وسطی علاقوں میں شدید بارش ہوئی ہے، وائناڈ ضلع میں پیر اور منگل کو 28 سینٹی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔
پونے میں قائم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی میں موسمیاتی سائنس دان روکسی میتھیو کول نے کہا، "مون سون کے پیٹرن تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور بارشوں کی مقدار بڑھ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں، ہم مغربی گھاٹوں کے ساتھ تودے گرنے اور سیلاب کے اکثر واقعات دیکھتے ہیں۔"
کول نے یہ بھی کہا کہ حکام کو لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں تیز رفتار تعمیراتی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کرنی چاہیے۔
(اس خبر میں کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)