پولیس کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوبی ضلعے سڈاؤ کی جیل سے منگل کو فرار ہونے والے برمی مسلمانوں کی کل تعداد 86 ہے
واشنگٹن —
برما سے تعلق رکھنے والے درجنوں روہنگیا مسلمان تھائی لینڈ کی ایک جیل سے فرار ہوگئے ہیں جہاں انہیں غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کے جرم میں حراست میں رکھا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوبی ضلعے سڈاؤ کی جیل سے منگل کو فرار ہونے والے برمی مسلمانوں کی کل تعداد 86 ہے جن میں سے دو کو حکام نے دوبارہ گرفتار کرلیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تمام قیدی کپڑوں سے بنائی گئی ایک رسی کی مدد سے چھت میں کیے جانے والے ایک سوراخ کے ذریعے جیل سے فرار ہوئے۔
برما کے پڑوس میں واقع تھائی لینڈ کی مختلف جیلوں میں لگ بھگ دو ہزار روہنگیا مسلمان قید ہیں جن میں سے بیشتر برما میں وقفے وقفے سے ہونے والے نسلی فسادات سے بچنے کے لیے کشتیوں کے ذریعے تھائی لینڈ میں داخلے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار ہوئے ہیں۔
تھائی حکومت ماضی میں مختلف ملکوں سے ان روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کی درخواست کرتی رہی ہے۔ لیکن حال ہی میں حکومت نے ایک منصوبے پر غور شروع کیا ہے جس کے تحت تھائی لینڈ آنے والے برمی مسلمانوں کو برما کی سرحد کے ساتھ قائم کیے جانے والے پناہ گزین کیمپوں میں رکھا جائے گا۔
برما کی مغربی ریاست اراکان میں حالیہ برسوں میں ہونے والے بدھ – مسلم فسادات کے باعث ہزاروں مقامی روہنگیا مسلمانوں نے پناہ کے لیے پڑوسی ملکوں کا رخ کیا ہے۔
اراکان میں جاری نسلی فسادات کے علاوہ روہنگیا نسل کے مسلمانوں کو اپنے آبائی وطن میں اور بھی کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے جن میں برمی حکومت کی جانب سے شہریت نہ دینے اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنے جیسے مسائل سرِ فہرست ہیں۔
برمی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے آئے ہوئے غیر قانونی پناہ گزین قرار دیتی ہے اور انہیں اراکان میں آباد ہونے کی اجازت دینے سے انکاری ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ مظلوم اقلیتوں میں ہوتا ہے۔
پولیس کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوبی ضلعے سڈاؤ کی جیل سے منگل کو فرار ہونے والے برمی مسلمانوں کی کل تعداد 86 ہے جن میں سے دو کو حکام نے دوبارہ گرفتار کرلیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تمام قیدی کپڑوں سے بنائی گئی ایک رسی کی مدد سے چھت میں کیے جانے والے ایک سوراخ کے ذریعے جیل سے فرار ہوئے۔
برما کے پڑوس میں واقع تھائی لینڈ کی مختلف جیلوں میں لگ بھگ دو ہزار روہنگیا مسلمان قید ہیں جن میں سے بیشتر برما میں وقفے وقفے سے ہونے والے نسلی فسادات سے بچنے کے لیے کشتیوں کے ذریعے تھائی لینڈ میں داخلے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار ہوئے ہیں۔
تھائی حکومت ماضی میں مختلف ملکوں سے ان روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کی درخواست کرتی رہی ہے۔ لیکن حال ہی میں حکومت نے ایک منصوبے پر غور شروع کیا ہے جس کے تحت تھائی لینڈ آنے والے برمی مسلمانوں کو برما کی سرحد کے ساتھ قائم کیے جانے والے پناہ گزین کیمپوں میں رکھا جائے گا۔
برما کی مغربی ریاست اراکان میں حالیہ برسوں میں ہونے والے بدھ – مسلم فسادات کے باعث ہزاروں مقامی روہنگیا مسلمانوں نے پناہ کے لیے پڑوسی ملکوں کا رخ کیا ہے۔
اراکان میں جاری نسلی فسادات کے علاوہ روہنگیا نسل کے مسلمانوں کو اپنے آبائی وطن میں اور بھی کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے جن میں برمی حکومت کی جانب سے شہریت نہ دینے اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنے جیسے مسائل سرِ فہرست ہیں۔
برمی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے آئے ہوئے غیر قانونی پناہ گزین قرار دیتی ہے اور انہیں اراکان میں آباد ہونے کی اجازت دینے سے انکاری ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ مظلوم اقلیتوں میں ہوتا ہے۔