روہنگیا مسلمانوں کی حالتِ زار پر بھارتی کشمیر کے ریپر کی ویڈیو

رخائن

ویڈیو میں اردو اور انگریزی زُبانوں کا استعمال کرکے بات ناظرین تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں میانمار کی حکومت کی سربراہ اور امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو شدید نکتہ چینی کا ہدف بنایا گیا ہے

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ ظلم و ستم کو سوشل میڈیا کے ذریعے اُجاگر کرنے کے لئے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے ایک ریپر نے ایک ویڈیو تیار کرلی ہے۔ دو منٹ پچاس سیکنڈ کی اس ویڈیو 'روہنگیا، خاموش نسل کُشی‘ کی مقامی سطح پر دھوم مچی ہوئی ہے، اور اب اسے یو ٹیوب پر بھی ڈال دیا گیا ہے۔

ویڈیو میں روہنگیا مسلمانوں کی حالتِ زار بیان کرتے ہوئے عالمی اداروں اور اقوام پر مظلومین کے معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ویڈیو میں اردو اور انگریزی زُبانوں کا استعمال کرکے بات ناظرین تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں میانمار کی حکومت کی سربراہ اور امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو شدید نکتہ چینی کا ہدف بنایا گیا ہے۔

آنگ سان سوچی نے منگل کے روز روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے پر پہلا باضابطہ پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی حکومت میانمار کی مغربی ریاست رخائین میں انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں اور غیر قانونی تشدد کی مذمت کرتی ہے اور ریاست میں قانون کی بالادستی بحال کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔

لیکن، نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں تیار کی گئی ویڈیو میں اُن کے نوبیل انعام یافتہ ہونے پر طنز کیا گیا ہے اور استفسار کیا گیا ہے کہ کیا وہ انسانی اقدار کو بھول کر صحیح اور غلط میں تمیز کرنا بھول گئی ہیں۔

ویڈیو میں کئی ایسی تصاویر بھی شامل کرلی گئی ہیں جو پہلے ہی منظرِ عام پر آچکی تھیں اور جن سے بودھ اکثریتی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مبنیہ طور پر ڈھائے جانے والے تشدد اور اس پر دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے والے ردِ عمل کی عکاسی ہوتی ہے۔

ویڈیو کے روحِ رواں 23 سالہ عامر ایمی نے جو اپنے آپ کو سرینگر کے تاریخی پُرانے شہر کی گلیوں میں پلا بڑا ریپر کہلانا پسند کرتے ہیں ویڈیو تیار کرنے اور اسے سوشل میڈیا پر ڈالنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ وہ اصل میں ایک سیاسی بلکہ با ہوش اور باضمیر ریپر ہیں جو کسی بھی انسان پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے، چاہے اُس کا تعلق دنیا کے کسی بھی حصے سے، کسے بھی نسل سے تعلق رکھتا ہو، کوئی بھی زبان بولتا ہو اور کسی بھی عقیدے یا مذہب کا پٓیرو کار ہو۔

عامر اور ویڈیو کے غنائی شاعر خان یاور نے کہا ہے کہ انہوں نے خود نئی دہلی کے زیرِ انتطام میں پُرآشوب حالات کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس لئے، بقول اُن کے ’’ہم کسی اور پر ظلم ہوتا برداشت نہیں کرسکتے‘‘۔ چنانچہ، انہوں نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر نے والی مبینہ زیادتیوں پر ناپسندگی کے اِظہار اور انہیں درپیش صورتِ حال کو اُجاگر کرنے کے لئے ویڈیو تیار کرلی۔ ویڈیو میں خدا سے یہ سوال کیا گیا ہے کہ کیا خون کے دریا بہانے میں اُس کی مرضی شامل ہے؟