مذاکرات کے بدلے امریکہ نے تمام پابندیاں ہٹانے کی پیش کش کی ہے: روحانی

فائل

ایرانی صدر حسن روحانی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ موجودہ ’’زہر آلود صورت حال‘‘ کے پیش نظر امریکہ نے مذاکرات کے بدلے ایران پر لاگو تمام پابندیاں اٹھانے کی پیش کش کی ہے۔

روحانی نے یہ بات نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد وطن واپسی پر کہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے اصرار پر ان کی امریکی اہلکاروں سے ملاقات ہوئی ہے۔

اُن کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، روحانی نے کہا کہ ’’اس بات پر مباحثہ ہو سکتا ہے آیا کون سی پابندیاں اٹھائی جائیں گی اور اس (امریکہ) نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم تمام تعزیرات اٹھا لیں گے‘‘۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ایران مذاکرات پر تیار تھا، لیکن پابندیوں اور دباؤ کے ماحول میں ایران کے لیے ایسا کرنا ممکن نہ تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’’یہ انداز قابل قبول نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تعزیرات کی صورت حال اور پابندیوں کی موجودگی اور شدید دباؤ کی زہر آلود صورت حال ہو، ایسے میں اگر ہم امریکہ کے ساتھ 5 پلس 1 کے فریم ورک میں بات چیت کرنا چاہیں بھی، تو کوئی بھی پیش گوئی نہیں کر سکتا آیا ایسے مذاکرات کا خاتمہ اور نتیجہ کیا ہوگا‘‘۔

رائٹرز کے مطابق، یہ رپورٹ ایسے میں سامنے آئی ہے جب تیل کی سعودی پیداوار خاصی بڑھ چکی ہے، چین کی معاشی افزائش متاثر ہوئی ہے، جب کہ ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں جزوی جنگ بندی سے اتفاق کیا ہے۔ ’برینٹ کروڈ‘ کے مطابق، ایک بیرل تیل کی قیمت 62 ڈالر سے کم ہو چکی ہے۔

روحانی نے نیو یارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہیں کی اور یورپی اور خلیج کے حکام کو یہی توقع ہے کہ امریکہ ایران کی معیشت پر مزید سختی جاری رکھے گا۔