خیبر پختونخوا اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے بدھ کے روز ایوان کے خصوصی اجلاس میں حلف اٹھا لیا ہے۔ اس دوران ایوان میں بد نظمی رہی اور مہمانوں کی گیلری میں موجود افراد شور شرابہ کرتے رہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نے 115 نو منتخب اراکین سے حلف لیا۔ ایوان کی کارروائی مقررہ وقت سے لگ بھگ دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی۔
حلف برداری کے بعد اسپیکر مشتاق غنی نے اعلان کیا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب جمعرات کی صبح اجلاس میں ہوگا۔
قبل ازیں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی نو منتخب رکنِ اسمبلی ثوبیہ شاہد جب ایوان میں داخل ہوئیں تو مہمانوں کی گیلری میں موجود تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے ان کے خلاف نعرے بازی کی۔
مہمانوں کی گیلری میں ہونے والی نعرے بازی کے ردِ عمل میں ثوبیہ شاہد نے ایوان سے نکل کر ہاتھ میں ایک گھڑی تھامی اور اسمبلی کے ہال کے وسط میں پہنچیں۔
انہوں نے وہ گھڑی مہمانوں کی گیلری میں موجود افراد کو دکھانا شروع کر دی۔
اس دوران تحریکِ انصاف کے کارکنان نے گیلری سے ثوبیہ شاہد پر خالی بوتلیں، جوتا، بال پین اور لوٹا پھینکا۔ البتہ ثوبیہ شاہد مسلسل لوگوں کو گھڑی دکھاتی رہیں۔
ثوبیہ شاہد کے علاوہ لکی مروت سے آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والے ہشام انعام اللہ اور پشاور سے تحریکِ انصاف پارلیمنٹیرینز کے ٹکٹ پر کامیاب ارباب وسیم جب ایوان میں داخل ہوئے تو تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے ان کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیے۔
اسمبلی کے دونوں ارکان 2018 کے انتخابات میں تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
گیلری سے ہونے والی نعرے بازی پر دونوں ارکانِ اسمبلی نے کسی قسم کے ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا اور خاموشی سے اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔
اسی قسم کی حالات کا سامنا پشاور سے آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے والے ملک طارق کو بھی کرنا پڑا۔ مگر انہوں نے تحریکِ انصاف کے کارکنان کی جانب ہاتھ ہلا کر شکریہ ادا کیا۔
تحریکِ انصاف کے حامی جس وقت گیلری میں بیٹھ کر نعرے بازی کر رہے تھے اس دوران تحریکِ انصاف کے نامزد وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی ایوان میں موجود تھے۔
انتظامیہ نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے لگ بھگ ایک ہزار پاس ایشو کیے تھے۔ اسمبلی کی گیلری میں گنجائش سے زائد افراد کے آنے کی وجہ سے اجلاس سے قبل ہی اسمبلی میں شدید بدنظمی رہی۔
اسمبلی کے اجلاس کو دیکھنے کے خواہش مند افراد افراتفری میں اسمبلی ہال میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے۔ اس دوران متعدد ایسے افراد بھی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے جن کے پاس اندر آنے کے پاس موجود نہیں تھے۔
پولیس نے بدنظمی کے بعد اسمبلی کا گیٹ بند کر دیا تھا۔
بد نظمی کی وجہ سے کئی میڈیا نمائندوں کو بھی اسمبلی کے اندر داخل ہونے کا موقع نہیں ملا ۔
نو منتخب ارکانِ اسمبلی کو گاڑیوں کی پارکنگ کے دوران پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔