مصر میں دو روز قبل تباہ ہونے والا روس کا مسافر طیارہ گرنے سے قبل فضا ہی میں ٹوٹ گیا تھا۔ یہ بات جائے حادثہ کا دورہ کرنے والی روس کی تحقیقاتی ٹیم کے رکن وکٹر سوروچنکو نے بتائی ہے۔
ہفتہ کو شرم الشیخ سے 224 افراد کو لے کر سینٹ پیٹرزبرگ کے لیے اڑان بھرنے کے 23 منٹ بعد ہی اس مسافر طیارے کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہو گیا اور یہ جزیرہ نما سینا میں گر کر تباہ ہوگیا۔
اس خصوصی پرواز کے حادثے میں مرنے والوں میں تین کے علاوہ باقی تمام افراد روسی شہری تھے جن میں سے 160 کی لاشیں اتوار کی شام روس پہنچا دی گئیں۔
وکٹر سوروچنکو کا کہنا تھا کہ ایئربس اے321 کا ملبہ وسیع علاقے میں بکھرا پڑا ہے اور اس واقعے کی تحقیقات کا دائرہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
شدت پسند تنظیم داعش سے وابستہ جنگجوؤں نے اس طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن ہوا بازی اور عسکری حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے پاس ایسے میزائل نہیں ہیں جو 9100 میٹر بلندی پر اڑتے طیارے کو نشانہ بنا سکیں۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اتوار کو کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات میں "کئی ماہ لگ سکتے ہیں"۔
مصر کی شہری ہوابازی کے سربراہ حسام کمال کا کہنا تھا کہ پرواز سے قبل اس کی حفاظتی جانچ پڑتال میں کسی مسئلے کی نشاندہی نہیں ہوئی اور ان کے بقول نہ ہی لاپتا ہونے سے قبل پائلٹ کی طرف سے کسی بھی طرح کی پریشانی کا انتباہ موصول ہوا۔
یورپ کی دو بڑی فضائی کمپنیوں ایئر فرانس اور لفتھانزا نے کہا ہے کہ وہ حفظ ماتقدم کے طور پر جزیرہ نما سینا کا فضائی راستہ استعمال نہیں کریں گی۔