ایک روسی مسافر طیارہ جس میں 224 افراد سوار تھے، ہفتے کے روز مصر کے پہاڑی سلسلے، جزیرہ نما سینا میں گر کر تباہ ہوا، اور اہل کاروں نے بتایا ہے کہ 'کوئی بھی زندہ نہیں بچا'۔
جہاز نے ہفتے کی علی الصبح شرم الشیخ کے سیاحتی مرکز سے پرواز بھری تھی اور ایک گھنٹے سے کم وقت کے بعد ریڈار سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ جہاز میں سوار تمام مسافر روسی سیاح تھے، جو سینٹ پیٹرزبرگ واپس جا رہے تھے۔
جائے حادثہ پر پہنچنے والے ہنگامی امداد کے کارکنوں نے اب تک 129 لاشیں برآمد کر لی ہیں۔ اُنھوں نے طیارے کے ملبے کی پشت سے ایک فلائیٹ ریکارڈر برآمد کر لیا ہے، جسے تجزئے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
حکام کو توقع ہے کہ طیارے کے فلائیٹ ریکارڈرز سے حادثے کی وجہ کی وضاحت ہو پائے گی۔
اب تک حادثے کے سبب کے بارےمیں وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ مصر کے حکام نے بتایا ہے کہ طیارے کو مار کر نہیں گرایا گیا، جب کہ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق، پائلٹ نے مسئلے کی اطلاع دی تھی، اور ایئربس جیٹ کی جانب سے کنٹرولرز سے رابطہ منقطع ہونے سے قبل، کسی قریبی ایئرپورٹ پر اترنے کی اجازت طلب کی تھی۔
اس سے قبل، مصر کے وزیراعظم کے دفتر اور شہری ہوا بازی کی وزارت نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طیارے پر 224 افراد سوار تھے جن میں سے کسی کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں۔
روس کی فضائی کمپنی کوگالیماویا کی یہ ایئربس اے-320 ہفتہ کو مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ سے روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ کے لیے روانہ ہوئی لیکن کچھ ہی دیر بعد مرکزی سینا کے علاقے میں اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہو گیا۔
مصری حکام نے بتایا کہ یہ ایک خصوصی پرواز تھی جس پر 17 بچوں سمیت 217 مسافر اور عملے کے سات ارکان سوار تھے۔
مصری حکام کے مطابق جس جگہ یہ طیارہ گر کر تباہ ہوا وہ حسنا کہلاتا ہے جو کہ بحیرہ روم کے ساحل کے قریب ہے۔
مصر میں ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پیش آنے والا یہ پہلا ہلاکت خیز فضائی حادثہ ہے۔ اس سے قبل فبل 2004ء میں فرانس کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔
مصری سکیورٹی ذرائع کے مطابق تاحال ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ مسافر طیارے کو زمین سے نشانہ بنا کر گرایا گیا ہو۔