بودھ مت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ ان دنوں امریکہ کا دورہ کررہے ہیں ، جب کہ روس میں آباد بودھ مذہب کے پیروکار ان کی آمد کے شدت سے منتظر ہیں۔ کمیونسٹ سوویت دور میں عائد پابندیوں کے باعث دیگر مذاہب کی طرح بودھ مت کو بھی کئی مسائل کا سامنا رہا ، مگر کمیونزم کے خاتمے کے بیس سال بعد اب روس اور وسطی ایشیاکے تاریخی علاقوں میں بودھ مت ایک بار پھر تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
ڈھول اور گھنٹیوں کی آوازیں اور ڈریگن دیکھ کر آپ کو لگتا ہے کہ جیسے آپ ایشیا میں ہوں۔ مگر روس میں جھیل بیکال کے قریب ان راہبوں کی زبان روسی ہے۔ ایک بدھ راہب اولگوٹویو یوندونجو ایک بڑی روسی خانقاہ میں مذہبی تعلیم دیتے ہیں کہتے ہیں کہ جب وہ بھارت میں بدھ مت کی تعلیم حاصل کر رہے تھے تو بہت سے لوگوں کو یقین نہیں آتا تھا کہ وہ روسی ہیں۔
http://www.youtube.com/embed/A7MwERhLj5s
25 سالہ یوندون ان دس لاکھ روسی لوگوں میں سے ہے جو سویت یونین کے خاتمے کے بعد اپنے آبائی مذہب بدھ مت کو اپنا رہے ہیں۔ روس میں زار کے زمانے میں وسطی ایشیا میں منگولیا کی فتوحات کے بعد سے روسی بدھ مت کی تبتی شاخ کے ماننے والوں کے ساتھ امن سے رہتے تھے۔ مگر سویت یونین نے ان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ، ان کی عبادت گاہیں تباہ کیں اور ان کے مذہبی مسودوں کی بے حرمتی کی۔ ان کے سینکڑوں راہب ہلاک کیے گئے اور باقیوں کو لیبر کیمپوں میں ڈالا گیا ۔ ایک راہبہ سویت یونین کے دور میں بدھ مت کی تہذیب اورثقافت کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ کمیونسٹ حکومتوں کی جانب سے جبر اور دباؤ کی وجہ سے بدھ مت کا تقریباً پورا نظام ہی درہم برہم ہو کر رہ گیا تھا۔ بدھ مت کے ماننے والوں کی روائتی زندگی اور اقدار کو تباہ کر دیا گیا۔
سویت حکومتوں کے دباؤ کی وجہ سے بدھ مذہب کے ماننے والے روپوش ہو گئے مگر تاریخی طور پر جن علاقوں میں بدھ مت کا زیادہ زور تھا ،وہاں وہ اسے ختم کرنے میں ناکام رہے۔
اب جب کہ روس میں بدھ مت کے ماننے والوں کی تعداد انقلاب روس سے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے روسی حکومت ان کابنیادی مطالبہ ماننے سے انکاری ہے۔وہ چاہتے ہیں حکومت ان کی روحانی پیشوا دلائی لامہ کو روس آنے کی اجازت دے تاکہ وہ نئی عبادتگاہوں کو باضابطہ طور پر مقدس قرار دے سکیں۔ مگر ماسکو 2004ءکے بعد سے دلائی لامہ کو ویزا دینے سے انکارکر رہا ہے۔
بودھ مت کے پیروکاروں کا کہناہے کہ اب جب دلائی لامہ نے اپنا سیاسی کردار ختم کر دیا ہے روس کو دس لاکھ سے زائد بدھ مت کے ماننے والوں کے مذہبی رہنما کو ویزا دینا چاہیے۔ مگر چین روس کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ہے اور چینی راہنماؤں نے ماسکو کو خبردار کیا ہے کہ اسے دلائی لامہ کے لاکھوں پرستاروں یا ایک ارب سے زائد چینیوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
ریاست بوریاتیا کے ریاست کے صدرناگووٹسن نے ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ دلائی لامہ کے ویزے کا معاملہ ماسکو کو حل کرنا ہے۔
مگر فی الحال عبادت گاہوں میں لوگوں کی بڑی تعداد کو مذہبی رسومات ادا کرتے دیکھ کر ایسے لگتا ہے کہ روس کے اس ایشیائی علاقے میں وقت بدھ مت کے ماننے والوں کے ساتھ ہے ۔