دنیا کے پہلے تیرتے جوہری بجلی گھر کا پانچ ہزار کلومیٹر کا سفر

دنیا کا پہلا تیرتا ہوا روسی جوہری بجلی گھر ایکادیمک لومونوسف قطب شمالی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 23 اگست 2019

دنیا کے پہلے تیرتے ہوئے روسی جوہری بجلی گھر نے ہفتے کے روز اپنا پانچ پزار کلومیٹر کا سفر مکمل کر لیا۔ اس نے یہ فاصلہ شمالی قطب سے ملک کے انتہائی مشرقی علاقے تک سفر کے دوران طے کیا۔

روس کی جوہری ایجنسی روساتام نے کہا ہے کہ تیرتا ہوا جوہری پاور پلانٹ اکادیمک لومونوسوف، چوکو تاکا کے علاقے پیوک پہنچ گیا ہے جہاں وہ مقامی گرڈ کو بجلی فراہم کرنے کا کام اس سال کے آخر تک شروع کر دے گا۔

اس تیرتے ہوئے جوہری بجلی گھر نے مورمانسک سے جوہری ایندھن حاصل کرنے کے بعد 23 اگست کو شمالی قطبی علاقے کی جانب اپنا سفر شروع کیا تھا۔

470 فٹ لمبے اور تقریباً 100 فٹ چوڑے پلیٹ فارم کو جہازوں سے باندھ کر پیوک لایا گیا۔

پلیٹ فارم پر 35 میگا واٹ کے دو جوہری ری ایکٹر نصب ہیں۔ جدید طرز کا یہ بجلی گھر لگ بھگ 1000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ تیرتا ہوا جوہری بجلی گھر ایک لاکھ آبادی کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے اور آئل پلیٹ فارمز کو ان کی ضرورت کی بجلی مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روساتام کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ شمالی قطبی علاقے میں پائیدار ترقی کی جانب ایک چھوٹا اور کاربن گیسوں کا اخراج روکنے کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ عالمی سطح پر چھوٹے جوہری بجلی گھروں کی ترقی ان علاقوں کی تقدیر بدل سکتی ہیں جو بجلی گھروں سے دور واقع ہیں۔

تاہم روس کے گرین پیس کی قیادت میں ماحولیاتی گروپس ان جوہری پراجیکٹس پر طویل عرصے سے نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طوفانوں اور حادثات کی صورت میں ماحولیاتی نظام کو جوہری بجلی گھروں سے سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔