امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ ایسی تعزیرات پر غور کر رہا ہے جن کے اثرات روس پر زیادہ سے زیادہ ہوں لیکن اس سے جی سیون ممالک کی اقتصادیات کم سے کم متاثر ہوں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ روس کے صدر ولادیمر پوٹن یوکرین کی نئی حکومت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ مل کر کام کریں اور اپنی سرحد پر "اشتعال انگیزی" بند کرے یا پھر جی سیون رکن ممالک کی طرف سے سخت تعزیرات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔
دنیا کی سات بڑی صنعتوں قوتوں "جی سیون" کے ہونے والے اجلاس میں تمام ارکان نے اتفاق کیا کہ روس کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہیے اور تمام رکن ممالک روس کے پورے اقتصادی شعبے کو ہدف بنانے والی نئی تعزیرات عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بیلیجیئم کے شہر برسلز میں ہونے والی کانفرنس کے اختتام پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا۔
"ہمارے پاس موقع ہو گا کہ مسٹر پوٹن آئندہ دو، تین، چار ہفتوں میں کیا کرتے ہیں، اور اگر وہ موجودہ راستے پر ہی گامزن رہتے ہیں تو پھر ہم عندیہ دے چکے ہیں کہ ہم کس طرح کے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ روس کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ " روس کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ نو منتخب صدر پیٹرو پوروشنکو یوکرین کے قانونی طور پر منتخب رہنما ہیں اور وہ کیئف کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے۔"
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایسی تعزیرات پر غور کر رہا ہے جن کے اثرات روس پر زیادہ سے زیادہ ہوں لیکن اس سے جی سیون ممالک کی اقتصادیات کم سے کم متاثر ہوں۔
صدر اوباما نے اپنے روسی ہم منصب پر زور دیا کہ وہ مسٹر پوروشنکو " کے ساتھ مذاکرات شروع" کریں۔ یوکرین کے صدر ہفتہ کو اپنے منصب کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
دنیا کی سات بڑی صنعتوں قوتوں "جی سیون" کے ہونے والے اجلاس میں تمام ارکان نے اتفاق کیا کہ روس کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہیے اور تمام رکن ممالک روس کے پورے اقتصادی شعبے کو ہدف بنانے والی نئی تعزیرات عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بیلیجیئم کے شہر برسلز میں ہونے والی کانفرنس کے اختتام پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا۔
"ہمارے پاس موقع ہو گا کہ مسٹر پوٹن آئندہ دو، تین، چار ہفتوں میں کیا کرتے ہیں، اور اگر وہ موجودہ راستے پر ہی گامزن رہتے ہیں تو پھر ہم عندیہ دے چکے ہیں کہ ہم کس طرح کے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ روس کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ " روس کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ نو منتخب صدر پیٹرو پوروشنکو یوکرین کے قانونی طور پر منتخب رہنما ہیں اور وہ کیئف کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے۔"
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایسی تعزیرات پر غور کر رہا ہے جن کے اثرات روس پر زیادہ سے زیادہ ہوں لیکن اس سے جی سیون ممالک کی اقتصادیات کم سے کم متاثر ہوں۔
صدر اوباما نے اپنے روسی ہم منصب پر زور دیا کہ وہ مسٹر پوروشنکو " کے ساتھ مذاکرات شروع" کریں۔ یوکرین کے صدر ہفتہ کو اپنے منصب کا حلف اٹھا رہے ہیں۔