روس کے وزیراعظم دمتری میدویدف کہتے ہیں کہ روس کرائمیا میں ایک اقتصادی زون کا قیام عمل میں لائے گا۔
روسی وزیر اعظم دمتری میدویدف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ کرائمیا میں موجود ہیں جہاں ان کے بقول وہ صورت حال کا جائزہ لیں گے۔
کرائمیا کو روس شامل کرنے کے بعد ماسکو کی طرف سے یہ کسی اعلیٰ شخصیت کا پہلا دورہ ہے۔
مسٹر میدویدف کہتے ہیں کہ روس کرائمیا میں ایک اقتصادی زون کا قیام عمل میں لائے گا اور کاروبار کے لیے مراعات دینے کے ساتھ ساتھ ضابطوں میں نرمی بھی لائی جائے گی۔
پیر کو عہدیداروں کے ساتھ روسی وزیراعظم کی ملاقات امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے اس بیان کے ایک روز بعد ہوئی جس میں واشنگٹن نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کی مشرقی و جنوبی سرحد سے اپنی ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو پیچھے ہٹائے۔
کیری نے اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاووروف سے کہا تھا کہ فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے ناصرف یوکرین میں ’’خوف کی فضا‘‘ پیدا ہو رہی ہے بلکہ سفارت کاری میں بھی کوئی مدد نہیں مل رہی۔
لاووروف نے روسی فوجیوں کے بارے میں براہ راست کوئی بات نہ کی لیکن گزشتہ ہفتہ ان کا زیادہ وقت یہ یقین دہانی کروانے میں گزرا کہ روس کا یوکرین میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔
کیری نے کہا کہ انہوں نے اور لاووروف نے اس پر اتفاق کیا کہ یوکرین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین کر سکتا ہے۔
امریکی انداز ے کے مطابق یوکرین کی سرحد پر چالیس ہزار روسی فوجی ہیں لیکن یوکرین کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔
روس یہ بھی کہ چکا ہے کہ وہ یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کی حفاظت کا حق رکھتا ہے اور کرائمیا پر قبضہ کرنے کے لیے اس نے یہی جواز پیش کیا ہے۔
کرائمیا کو روس شامل کرنے کے بعد ماسکو کی طرف سے یہ کسی اعلیٰ شخصیت کا پہلا دورہ ہے۔
مسٹر میدویدف کہتے ہیں کہ روس کرائمیا میں ایک اقتصادی زون کا قیام عمل میں لائے گا اور کاروبار کے لیے مراعات دینے کے ساتھ ساتھ ضابطوں میں نرمی بھی لائی جائے گی۔
پیر کو عہدیداروں کے ساتھ روسی وزیراعظم کی ملاقات امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے اس بیان کے ایک روز بعد ہوئی جس میں واشنگٹن نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کی مشرقی و جنوبی سرحد سے اپنی ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو پیچھے ہٹائے۔
کیری نے اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاووروف سے کہا تھا کہ فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے ناصرف یوکرین میں ’’خوف کی فضا‘‘ پیدا ہو رہی ہے بلکہ سفارت کاری میں بھی کوئی مدد نہیں مل رہی۔
لاووروف نے روسی فوجیوں کے بارے میں براہ راست کوئی بات نہ کی لیکن گزشتہ ہفتہ ان کا زیادہ وقت یہ یقین دہانی کروانے میں گزرا کہ روس کا یوکرین میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔
کیری نے کہا کہ انہوں نے اور لاووروف نے اس پر اتفاق کیا کہ یوکرین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین کر سکتا ہے۔
امریکی انداز ے کے مطابق یوکرین کی سرحد پر چالیس ہزار روسی فوجی ہیں لیکن یوکرین کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔
روس یہ بھی کہ چکا ہے کہ وہ یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کی حفاظت کا حق رکھتا ہے اور کرائمیا پر قبضہ کرنے کے لیے اس نے یہی جواز پیش کیا ہے۔