روس: وزیر اعظم کی حیثیت سے پیوٹن کی آخری تقریر

پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے دوران ملک تناؤ کےدور سے گزرا ہے، اور بھڑکے ہوئے جذبات اور سیاسی تنازع کی بازگشت آج بھی سنی جاسکتی ہے

وزیراعظم ولادیمیرپیوٹن نےروسیوں پر زور دیا ہے کہ وہ سیاست سے بالا ترہو کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے یہ بات اس وقت کہی ہے جب انتخابات کے بعد قوم منقسم ہے اوراحتجاج کرنے والے ہزاروں لوگ سڑکوں کا رُخ کر چکے ہیں۔

مسٹر پیوٹن نے، جو صدارت کے لیے منتخب ہو چکے ہیں، کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بھڑکے ہوئے جذبات اورسیاسی تفریق کو بھلا کر آگے بڑھا جائے۔ اُنھوں نے کہا کہ ساری سیاسی جماعتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اُن قوتوں کا ساتھ دیں جو روسی عوام کی زندگیوں میں بہتری لانا چاہتی ہیں۔

اُن کے بقول، پارلیمانی اورصدارتی انتخابات کے دوران ملک تناؤ کےدورسے گزرا ہے، اور بھڑکے ہوئے جذبات اور سیاسی تنازع کی بازگشت آج بھی سنی جاسکتی ہے۔


اُن کے خطاب کے دوران ’جسٹ رشیا پارٹی‘ کے نمائندوں نے واک آؤٹ کیا۔ وہ ملک کےجنوب میں ہونے والے میئر کےمتنازع انتخاب کے دوران دیے گئے اُن کے ایک بیان پر احتجاج کررہے تھے۔

’جسٹ رشیا پارٹی‘ کی معاون، اِلیا پونوماریف کے بقول، ہم نے ایوان سے اس لیے واک آؤٹ کیا، کیونکہ ہم نے ایک مخصوص سوال پوچھا تھا، لیکن، دیا گیا جواب ٹال مٹول پر مبنی تھا۔

اُن کے بقول، ہم نے ایک اورجھوٹ سنا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک منتخب صدر اور وقت کے وزیراعظم کا یہ رویہ، جو اپنے آپ کو ایک قومی لیڈر کہتے ہیں، شرمناک تھا۔


مسٹرپیوٹن کی بدھ کے روزکی سالانہ تقریروزیراعظم کی حیثیت سے ڈوما یا پارلیمان کے ایوان زیریں میں اُن کا آخری خطاب تھا۔ وہ سات مئی کو تیسری مدت کے لیے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔