روس نے کرائمیا کو 'آزاد ملک' تسلیم کرلیا

فائل

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ روس 'جمہوریہ کرائمیا' کو بطور ایک آزاد ریاست تسلیم کرتا ہے اور ماسکو نے یہ فیصلہ "کرائمیا کے عوام کی خواہشات کے پیشِ نظر" کیا ہے۔
روس نے یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا ہے جسے تجزیہ کار کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کی جانب پہلا قدم قرار دے رہے ہیں۔

روسی حکومت 'کریملن' نے پیر کو اپنی ویب سائٹ پر ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس پر صدر ولادی میر پیوٹن کے دستخط ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ روس 'جمہوریہ کرائمیا' کو بطور ایک آزاد ریاست تسلیم کرتا ہے اور ماسکو نے یہ فیصلہ "کرائمیا کے عوام کی خواہشات کے پیشِ نظر" کیا ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق روس کی جانب سے کرائمیا کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

روسی نشریاتی اداروں کے مطابق صدر پیوٹن کرائمیا کے مسئلے پر منگل کو روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرکے اپنی حکومت کے موقف کی وضاحت کریں گے۔

غالب امکان ہے کہ روسی پارلیمان کرائمیا کی جانب سے الحاق کی درخواست کی منظوری دیدے گی جس کے کئی ارکان پہلے ہی سے اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کرائمیا میں اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں 97 فی صد رائے دہندگان نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد پیر کو کرائمیا کی پارلیمان نے یوکرین سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے ماسکو حکومت سےبطور جمہوریہ الحاق کی باقاعدہ درخواست کی تھی۔

امریکہ اور یورپی ممالک نے کرائمیا کے اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور روس کی جانب سے اس ضمن میں کسی پیش رفت کی صورت میں تادیبی کاروائی کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

روس کا یہ فیصلہ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے کرائمیا کے ریفرنڈم میں اہم کردار ادا کرنے والی روسی اور یوکرینی سیاست دانوں کے خلاف اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔

پیر کو 'وہائٹ ہاؤس' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اپنی حکومت کو یوکرین اور روس کے ان 11 شہریوں کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا ہے جنہیں امریکہ، صدر اوباما کے بقول، یوکرین کے سیاسی بحران کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔

جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے دو اعلیٰ مشیر اور یوکرین کے روس نواز برطرف صدر وکٹر یونوکووچ بھی شامل ہیں۔

صدر اوباما نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے خطے میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ کیا تو ضرورت پڑنے پر امریکہ اس کےخلاف مزید پابندیاں عائد کرنے سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔

اثنا یورپی یونین کے 28 رکن ممالک نے بھی یوکرین بحران میں اہم کردار ادا کرنے والے 21 روسی اور یوکرینی شخصیات پر سفری اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔