روسی وزارت دفاع نے کہا ہےکہ روس کی جوہری افواج ماسکو کے شمال مشرق میں واقع صوبہ اوانوو میں ہائپر سونک زرکون میزائل کے تجربات کررہی ہیں۔
ساتھ ہی، روس کے دفاع سے منسلک ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے روس کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ روس نے اپنے ہائپر سونک زرکون کروز میزائل کے تجربات '' مکمل کرلیے ہیں'' اور یہ کہ اس سال کے اواخر تک روس انہیں اپنی ناردرن فلیٹ کے ایک نئے فرگیٹ میں نصب کردے گا۔
رائٹرز کی اس رپورٹ میں مزید تفصیل نہیں دی گئی۔
رائٹرز ہی کی خبر کے مطابق مشرقی یوکرین سے موصول ہونے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے شدید گولہ باری جاری ہے۔ادھر یوکرین کے جنرل اسٹاف نےاس بات کی تصدیق کی ہے کہ روسی افواج نے سائروڈونیٹسک شہر کے شمال، جنوب اور مشرقی اضلاع پر گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے، جہاں گھمسان کی لڑائی ہو رہی ہے۔
اگر روس اس شہر پر قبضہ کرلیتا ہے اور سائروڈونیٹسک نہر کے مغربی کنارے اور لائیشنسک کے چھوٹے شہر پر قابض ہوجاتا ہے تو درحقیقت وہ لہانسک پر قبضہ جما لے گا۔ ڈونباس کے دو صوبوں کو ماسکو علیحدگی پسندوں کا علاقہ قرار دیتا ہے، اوربتایا جاتا ہے کہ یہی صدر ولادیمیر پوٹن کی لڑائی کا اصل مقصد معلوم ہوتا ہے۔
SEE ALSO: یورپی یونین کا روسی تیل کی درآمد پر پابندی کے نفاذ کا اعلانمشرقی یوکرین کے اس حصے پر قبضہ جمانے کی کوشش کرتے ہوئے، روسی افواج بدھ کے روز سائروڈونیٹسک کے صنعتی شہر کے مرکز ی علاقے کے قریب پہنچ گئی ہیں۔
ایسے میں امریکہ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی افواج کو جدید راکٹوں کی رسد روانہ کرے گا تاکہ وہ روسی فوج کی پیش قدمی کو روکی جا سکے اور روس مذاکرات پر رضامند ہو۔
یوکرین کے جنرل اسٹاف نے بتا یا ہے کہ روسی فوج نے، جسے حملہ کیے 98 دن ہوچکے ہیں، بدھ کو مشرقی اور جنوبی علاقوں کے زیریں ڈھانچے پر گولہ باری کی، جس میں سائروڈونیٹسک کا شہر بھی شامل ہے، جہاں وہ 27 مئی کو داخل ہوئے تھے، جب ان کا دھیان مشرقی ڈونباس کے خطے پرحملہ کرنا تھا۔صوبائی گورنر کے مطابق، ،منگل کو روس نے سائروڈونیٹسک میں ایزوٹ کی ایک کیمیائی فیکٹری کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا ، جس میں زہریلی نائٹرک ایسڈ کا ٹنک تباہ ہوا جس کے نتیجے میں گلابی رنگ کے دھویں کے بادل نمودار ہوئے۔ انھوں نے شہر کے رہائشوں سے کہا کہ وہ گھروں ہی پر رہیں۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ رائٹرز نے آزادانہ طور پر اس واقعے کے اسباب کی تصدیق نہیں کی۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز میں ایک تحریر میں امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کو راکٹ کا جدید نظام اور گولہ بارود کی رسد فراہم کرے گا، جو 70 کروڑ ڈالر مالیت کے اسلحے کے پیکیج کا حصہ ہے۔ اس پیکیج کا بدھ کو باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا۔
دریں اثنیٰ، بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ نئی رسد میں ایم 142ہائی موبیلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم شامل ہے، جس کے لیے یوکرین کا کہنا ہے روسی مزائل حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ راکٹ نظام اہمیت کا حامل ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے معاون مشیر، جوناتھن فائنر نے واشنگٹن ڈی سی میں بتایا کہ یوکرین سے یہ یقین دھانی کرائی گئی ہے کہ کسی طور پر یہ میزائل روس کے اندر استعمال نہیں کیے جائیں گے۔
تاہم، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے سعودی عرب میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کو راکٹ لانچرز کی رسد کی فراہمی سے تنازع میں تیسرے ملک کے ملوث ہونے کا امکان ہوسکتا ہے۔
(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)