فوجی جنرل کا قتل؛ روس کا ملزم کو حراست میں لینے کا دعویٰ

  • ملزم نے یوکرین کی سیکیورٹی سروس کے کہنے پر لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو قتل کرنے کے لیے بم نصب کیا تھا، روسی حکام کا دعویٰ
  • سرمائی کوٹ میں ملبوس مشتبہ شخص کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی انٹیلی جینس سروسز کے حکم پر ماسکو آیا تھا۔
  • تفتیش کاروں کے مطابق مشتبہ شخص نے قریب ہی کھڑی ایک کرائے کی کار پر ایک سرویلنس کیمرہ نصب کیا تھا۔
  • سیکیورٹی سروس آف یوکرین (ایس بی یو) نے روسی جنرل کی ہلاکت کی ذمے داری قبول کی تھی۔

ویب ڈیسک _ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ نیوکلیئر اور کیمیکل پروٹیکشن فورس کے سربراہ کے قتل کے شبہے میں ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔

روسی حکام نے بدھ کو جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ازبکستان کے شہری نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے یوکرین کی سیکیورٹی سروس کے کہنے پر لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو قتل کرنے کے لیے بم نصب کیا تھا۔

روس کی ریڈیو ایکٹو، کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل ڈیفنس کے لیے مخصوص فورس کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو دارالحکومت ماسکو میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ ’کریملن‘ سے صرف ساڑھے چھ کلو میٹر دور ایک رہائشی عمارت کے باہر منگل کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ دھماکے میں اُن کے ایک معاون بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

بم دھماکہ ایک الیکٹرک اسکوٹر میں چھپائے گئے بارودی مواد میں ہوا تھا۔

سیکیورٹی سروس آف یوکرین (ایس بی یو) نے روسی جنرل کی ہلاکت کی ذمے داری قبول کی تھی۔ یوکرین کا الزام رہا ہے کہ جنرل ایگور کیریلوف یوکرینی فوج کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث تھے۔ روس ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

روسی نیوز آؤٹ لیٹ 'بازا نیوز' کی جانب سے مشتبہ شخص کی اعترافی ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں مذکورہ شخص ایک وین میں بیٹھا ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مستند ذرائع سے اس ویڈیو کی تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ پتا چل سکا ہے کہ کن حالات میں مشتبہ شخص یہ گفتگو کر رہا ہے۔

سرمائی کوٹ میں ملبوس مشتبہ شخص کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی انٹیلی جینس سروسز کے حکم پر ماسکو آیا تھا۔ اس نے ایک الیکٹرک اسکوٹر خریدا اور پھر مہینوں بعد اسے اس حملے کے لیے ایک دیسی ساختہ بم ملا۔

مشتبہ شخص نے یہ بھی بتایا کہ کیسے اس نے جنرل ایگور کیریلوف کے زیرِ استعمال اپارٹمنٹ کے باہر اسکوٹر پر بم نصب کیا۔

تفتیش کاروں کے مطابق مشتبہ شخص نے قریب ہی کھڑی ایک کرائے کی کار پر ایک سرویلنس کیمرہ نصب کیا تھا جس کے ذریعے یوکرین کے شہر ڈنیپرو میں موجود قتل کے منصوبہ ساز سب کچھ دیکھ رہے تھے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔

ویڈیو میں مشتبہ شخص کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ جیسے ہی ایگور کیریلوف عمارت سے باہر آئے اُنہوں نے ریموٹ کنٹرول ڈائس کا بٹن دبا دیا۔

مشتبہ شخص کو ویڈیو میں یہ دعویٰ کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرینی حکام نے اس قتل کے بدلے اسے ایک لاکھ ڈالر اور یورپ میں رہائش دینے کی پیش کش کی تھی۔

تفتیش کاروں نے کہا کہ وہ اس حملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت کر رہے ہیں۔

روسی اخبار 'کومر سنٹ' کے مطابق ایک اور مشتبہ شخص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم 'رائٹرز' کو آزاد ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔