روس کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اگر یوٹیوب یا گوگل نے ہماری خاتون ترجمان کی بریفنگز تک اپنی رسائی روکی تو مغربی ملکوں کے اخباری نمائندوں کو روس سے نکال دیا جائے گا۔
ترجمان ماریا زخورووا روسی خارجہ پالیسی پر ہفتہ وار بریفنگ دیتی ہیں، جس میں یوکرین میں فوجی مداخلت کا معاملہ بھی شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی بریفنگ کے مندرجات کو بلاک کرنے کے خلاف وزارت خارجہ نے یوٹیوب کو متنبہ کردیا ہے۔
'طاس نیوز ایجنسی' نے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ''ہم نے ان کو بتا دیا ہے کہ اگر آپ نے ہماری دوسری بریفنگ کو بلاک کیا تو صحافی یا کسی امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے کو گھر بھیج دیا جائے گا''۔
انھوں نے مزید کہا کہ ''اگر کسی مزید بریفنگ کو بلاک کیا گیا تو ہم مخصوص صحافی یا مخصوص میڈیا کے ادارے کو گھر روانہ کردیں گے'۔
SEE ALSO: یوکرین جنگ اورفوجیوں کی ہلاکتوں کی رپورٹنگ بند کی جائے؛ روس کا آزاد میڈیا کو انتباہان کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی روز قبل روسی قانون سازوں نے ایک بل کی منظوری دی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی مغربی ملک روسی میڈیا کے خلاف 'غیر دوستانہ' رویہ برتتا ہے، تو استغاثہ کوماسکو میں موجود بیرونی میڈیا کے بیورو دفاتر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
اس اقدام کا مقصد مغرب کی جانب سے روس کے خبروں کے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے کے اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کرنا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
مزید تفصیل دیے بغیر ،زخارووا نے بدھ کے دن کہا تھا کہ روس انگریزی زبان کے کچھ میڈیا اداروں کے خلاف اقدامات پر غور کر رہا ہے، جن کی بیرونی حکومتوں نے روسی اخباری اداروں کے خلاف غیر دوستانہ اقدام'' کیا ہے۔
مارچ میں صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس میں فوج کے خلاف جان بوجھ کر'جعلی'' خبریں دینے پر 15 برس قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جس پر مغربی میڈیا نے اپنے کئی صحافیوں کو روس سے واپس بلا لیا ہے۔ تاہم، رائٹرز سمیت دیگر مغربی ادارے روس میں موجود ہیں اور وہاں سے خبریں بھیجتے ہیں۔
(خبر میں درج مواد خبر رساں ادارے، رائٹرز سے لیا گیا ہے)