روس کے صدر نے کہا کہ امریکہ کو اقوام متحدہ میں ’’واضح‘‘ ثبوت فراہم کرنا چاہیئے اور انھوں نے عالمی تنظیم کی منظوری کے بغیر شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر متنبہ کیا۔
روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ اگر شام کی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ثبوت ہوں تو وہ شام کے خلاف اقوام متحدہ کی اجازت سے ہونے والی فوجی کارروائی کی حمایت کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ایک روسی ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ امریکہ کو اقوام متحدہ میں ’’واضح‘‘ ثبوت فراہم کرنا چاہیئے اور انھوں نے عالمی تنظیم کی منظوری کے بغیر شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر متنبہ کیا۔
صدر پوٹن نے مزید کہا کہ روس نے شام کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس۔300 میزائلوں کی فراہمی معطل کر دی ہے لیکن ان کے بقول اگر ’’بین الاقوامی قوانین‘‘ کی خلاف ورزی جیسے اقدامات کیے گئے تو وہ اس پر معطلی پر نظر ثانی کریں گے۔
روس رواں ہفتے سینٹ پیٹرزبرگ میں جی۔20 کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جہاں توقع ہے کہ شام کا معاملہ ایجنڈے میں سر فہرست ہو گا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما شہریوں کےخلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے الزام میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے لیے وہ امریکی کانگریس کی منظوری اور بین الاقوامی برادری سے حمایت کے منتظر ہیں۔
شام ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ دو سالوں سے زائد عرصے سے صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح تحریک جاری ہے اور یہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جاری لڑائی سے ایک لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دوسرے ملکوں کو ہجرت کر جانے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ایک روسی ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ امریکہ کو اقوام متحدہ میں ’’واضح‘‘ ثبوت فراہم کرنا چاہیئے اور انھوں نے عالمی تنظیم کی منظوری کے بغیر شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر متنبہ کیا۔
صدر پوٹن نے مزید کہا کہ روس نے شام کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس۔300 میزائلوں کی فراہمی معطل کر دی ہے لیکن ان کے بقول اگر ’’بین الاقوامی قوانین‘‘ کی خلاف ورزی جیسے اقدامات کیے گئے تو وہ اس پر معطلی پر نظر ثانی کریں گے۔
روس رواں ہفتے سینٹ پیٹرزبرگ میں جی۔20 کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جہاں توقع ہے کہ شام کا معاملہ ایجنڈے میں سر فہرست ہو گا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما شہریوں کےخلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے الزام میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے لیے وہ امریکی کانگریس کی منظوری اور بین الاقوامی برادری سے حمایت کے منتظر ہیں۔
شام ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ دو سالوں سے زائد عرصے سے صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح تحریک جاری ہے اور یہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جاری لڑائی سے ایک لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دوسرے ملکوں کو ہجرت کر جانے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔