روس نے کہا ہے کہ بحیرہ روم میں لنگر انداز سب میرین سے میزائل داغ کر پہلی بار شمالی شام میں داعش کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
منگل کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں، جسے ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھایا گیا، وزیر دفاع سرگئی شوگو نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ کروز میزائل سے انتہا پسندوں کے زیر تسلط شامی شہر، رقہ کے قریب واقع دو اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
شوگو کے بقول ’’ہم پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں ہتھیار بنانے والی ایک فیکٹری اور ذخیرے کو خاصا نقصان پہنچا، جہاں بارودی سرنگیں بنائی جا رہی تھی‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ساتھ ہی، ترک سرحد کے قریب تیل کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
شوگو نے کہا کہ گزشتہ تین دِنوں کے دوران، روسی لڑاکا طیاروں نے داعش کے 600 سے زائد مشتبہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ روسی لڑاکا طیاروں کے ساتھ روسی بم بار جہاز بھی پرواز کر رہے تھے۔ اس سلسلے میں صدر پیوٹن نے 24 نومبر کو ترکی کی جانب سے روسی طیارہ گرائے جانے کے بعد خصوصی ہدایات دی تھیں۔
ترکی نے روسی لڑاکا جہاز گرایا تھا، جس کے بارے میں ترکی کا کہنا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔
منگل کو ٹیلی ویژن پر دکھائے گئے اس اجلاس سے قبل روسی اخبارات نے رپورٹ دی تھی کہ روسی اور شام کی خصوصی افواج نے مل کر ترک سرحد کے قریب گرائے گئے ایس یو 24 بم بار طیارے کا ملبہ ہٹا لیا ہے، جس میں جیٹ کا فلائیٹ ریکارڈر بھی شامل ہے۔
اجلاس میں پیوٹن نے شوگو کو ہدایات دیں کہ تفتیش کار صرف بین الاقوامی ماہرین کی موجودگی میں ریکارڈر کو کھولیں تاکہ ’ہر چیز میں احتیاط برتا جائے‘۔
روس نے شام پر پہلی فضائی کارروائی کا آغاز ستمبر کے اواخر میں کیا، جس کا مقصد طویل مدت سے اپنے اتحادی، شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کرنا تھا۔