روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک قریبی ساتھی نے کہا ہے کہ ماسکو کو آخری حد تک دھکیلے جانے کی صورت میں اسے اپنے دفاع کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا حق حاصل ہے اوریہ محض ’ بلفنگ‘ یعنی خالی خولی دھمکی نہیں ہے۔
دمتری میدویدیف نے، جو سابق صدر رہ چکے ہیں اور اب روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، منگل کو یوکرین پر جوہری حملے کے کسی منظر نامے کا خاکہ بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایسی صورت میں امریکی قیادت میں نیٹو فوجی اتحاد 'جوہری تباہی سے بہت خوفزدہ ہو گا اور ردعمل کے طور پر وہ براہ راست ایسے تنازعے میں نہیں پڑے گا۔
خیال رہے کہ صدر پوٹن نے گزشتہ ہفتے دوسری جنگ عظیم کے بعد روس میں پہلی بار ریزور فوجوں کومتحرک کرنے کا حکم دیا تھا اور یوکرین کے بڑے حصے کو ضم کرنے کے منصوبے کی حمایت کی تھی۔
ساتھ ہی پوٹن نے مغرب کو یہ کہتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ روس کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہوں گے اور یہ کوئی جھانسہ نہیں ہے۔
SEE ALSO: یوکرین پر جوہری حملے کے روس کو خطرناک نتائج بھگتنے ہوں گے، بلنکنبرطانوی اخبار دی ٹیلی گرام میں ایک مضمون میں میدویدیف نے روس کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خاکہ کچھ یوں کھینچا:
" تصور کریں کہ روس یوکرین کی حکومت کے خلاف انتہائی خوفناک ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور ہے جس نے بڑے پیمانے پر جارحیت کا ارتکاب کیا ہے جو ہماری ریاست کے وجود کے لیے خطرناک ہے"۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق میدویدیف کے ریمارکس میں روس کے جوہری حملے کے نظریے میں درج شرائط کی بلکل صحیح اصطلاح کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس نظریے کے مطابق روس ایسا اس وقت کر سکتا ہے جب ’’روسی فیڈریشن کے خلاف روایتی ہتھیاروں سے جارحیت ہو اور جب اس کی ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہو۔‘‘
روسی صدر کے 57 سالہ حلیف، مید ویدیف ، جنہوں نے ایک زمانے میں خود کو ایک ایسےاصلاح پسند کے طور پر پیش کیا تھا، جو روس کو آزاد خیالی کی طرف لے جا نے کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار تھا۔حال ہی میں پوٹن کے اندرونی حلقے میں بطور جنگجو رکن کے کھل کر سامنے آئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد انہوں نے بارہا جوہری افراتفری کی بات کی ہے اور مغرب کے لیے توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا ہے۔
واشنگٹن نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی کہ وہ پوٹن کےجوہری ہتھیاروں کےاستعمال کی صورت میں کیا کرے گا۔ اگر پوٹن جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں تو یہ سن 1945 میں امریکہ کے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم کے حملے بعد جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا پہلا واقعہ ہو گا۔
روس کے تقریبا ایک لاکھ شہریوں کا پڑوسی ملک قازقسان فرار
دریں اثنا، وسطی ایشیائی ملک قازقستان کے حکام نے منگل کو بتایا کہ صدر پوٹن کے یوکرین میں لڑائی کے لیے ریزرو لوگوں کو جزوی طور پر متحرک کرنے کےاعلان کے بعد تقریباً 98 ہزار روسی ان کے ملک میں داخل ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارےایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق جنگ میں شامل ہونے کی کال سے بچنے کے لیےروسی مرد زمینی اور ہوائی راستوں سے پڑوسی ممالک کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اب تک کی اطلاعات کے مطابق قازقستان اور جارجیا، جو ماضی میں سابق سوویت یونین میں شامل تھے، کار، سائیکل یا پیدل گزرنے والوں کے لیے سب سے زیادہ مقبول مقامات دکھائی دیتے ہیں۔
وہ لوگ جن کے پاس فن لینڈ یا ناروے کےویزے ہیں زمینی راستے سے آرہے ہیں۔ اے پی کے مطابق بیرون ملک ہوائی سفر کے ٹکٹ بہت زیادہ قیمتوں کے باوجود تیزی سے فروخت ہوئے ہیں۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ صرف ایسے تین لاکھ لوگوں کو ریزرو کے طور پر بلایا جائے گا جو پہلے سے جنگی یا دیگر فوجی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ لیکن روس کے مختلف علاقوں سے آنے والی رپورٹس بتاتی ہیں کہ بھرتی کرنے والے حکام ایسے تجربہ رکھنے والے لوگوں کے علاوہ بھی دوسرے لوگوں کی بھی پکڑ دھکڑ کر رہے ہیں۔
ان حالات میں اندیشے جنم لے رہیں کہ حکومت کی طرف سے ریزرو کے طور پر بلائے جانے والے لوگوں کے لیے کال کہیں زیادہ وسیع تر ہو سکتی ہے۔ اس لیے مختلف عمروں اور بیک گراونڈز کے لوگ ہوائی اڈوں اور سرحدی گزرگاہوں کا رخ کر رہے ہیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہی٘ں)