روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑںے کے اندیشے کے پیشِ نظر ترکی نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جمعرات کو انقرہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ وہ فروری کے اوائل میں یوکرین جائیں گے اور انہیں امید ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زلینسکی کی ملاقات کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے دونوں ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم ہیں اور پڑوسی ملکوں کے درمیان جنگی کیفیت انہیں پریشان کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ روس نے حالیہ مہینوں میں یوکرین کی سرحد کے ساتھ فوج کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کیا ہے۔ روس کی اس سرگرمی پر امریکہ سمیت دیگر کئی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ روس یوکرین کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے والا ہے جو جنگ کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ تاہم روس نے ایسے کسی بھی حملے کی تیاری سے انکار کیا ہے۔
یورپی یونین نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کی صورت میں روس پر سخت پابندیاں لگائی جائیں گی۔ تاہم انقرہ کا کہنا ہے کہ ماسکو پر پابندیاں مسئلے کا حل نہیں۔
SEE ALSO: یوکرین تنازع: روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں فوری نتائج کی توقع نہیں: بلنکنخبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے ترکی گزشتہ برس نومبر میں ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے۔ تاہم اب ترک سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو قریب لانے کے سلسلے میں انقرہ یو رپی ممالک کی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے جہاں دونوں ممالک کے نمائندے شریک ہوں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ روس اور یوکرین ترکی کی ثالثی کے لیے تیار ہیں اور استنبول میں ہونے والے اجلاس میں یوکرین تنازع پر گفتگو کی توقع ہے۔
اب تک یورپی رہنماؤں کے مذکورہ اجلاس کی تاریخ طے نہیں کی گئی لیکن روس، یوکرین، تنظیم کے دیگر نمائندے اس میں شرکت کریں گے۔ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نمائندےمستقبل میں بھی ملتے رہیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب روس کے صدارتی آفس کریملن کے ترجمان دمتری پیسکووف نے 'آ ئی اے' نیوز ایجنسی کو بتایاہے کہ ترکی میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے ابھی تک کوئی تیاری نہیں ہے۔
کریملن ترجمان نے الزام عائد کیا کہ یوکرین کو ہتھیار وں کی فراہمی جاری ہے اور یوکرین نے ماسکو نواز باغیوں سے نمٹنے کے لیے منسک کے معاہدوں کی پابندی نہیں کی ۔
یورپی ممالک کے عسکری اتحاد (نیٹو) کے رکن ترکی کے یوکرین اور روس، دونوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں البتہ ترکی ماسکو کی شام اور لبیا میں پالیسیوں کی مخالفت کرتا ہے اور کریمیا میں روس کے قبضے کا بھی مخالف ہے۔
یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات میں ترکی کے کردار کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ صدر زلینسکی نےگزشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ انہوں نے صدر ایردوان کے ذریعے صدر پوٹن کو قیدیوں کی فہرست بھیجی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہو سکے۔
روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے منصوبے پر اب تک کام نہیں ہوسکا ہے۔