روس کی فضائی کمپنی 'میٹرو جیٹ' نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کو مصر میں گر کر تباہ ہونے والے کمپنی کے مسافر طیارے میں کوئی فنی خرابی نہیں تھی اور طیارہ "بیرونی عوامل" کی وجہ سے تباہ ہوا۔
فضائی کمپنی کے ایک عہدیدار الیگزنڈر سمرنوف نے پیر کو ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ مصر کے صحرائے سینا میں گرنے والے 'ایئر بس' میں نہ کسی فنی خرابی کے شواہد ملے ہیں اور نہ ہی طیارہ پائلٹ کی غفلت کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
الیگزنڈر سمرنوف نے کہا کہ طیارے میں ایسی کوئی فنی خرابی نہیں تھی جس کی وجہ سے طیارہ فضا میں ہی دو ٹکڑے ہوجاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ طیارہ پائلٹ کے کنٹرول سے باہر ہوگیا تھا اور اتنی تیزی سے زمین کی طرف آیا کہ پائلٹ کو کنٹرول ٹاور سے رابطے کی مہلت بھی نہیں ملی۔
فضائی کمپنی کے عہدیدار نے کہا کہ وہ طیارے میں کسی تیکنیکی خرابی یا پائلٹ کی غلطی کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہیں جس کے بعد حادثے کی صرف یہی توجیہ کی جاسکتی ہے کہ طیارہ "بیرونی عوامل" کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔
مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے دعویٰ کیا تھا کہ طیارے کو اس کے جنگجووں نے میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔ لیکن مصر اور روس کی حکومتیں اس دعوے کو مسترد کرچکی ہیں۔
ہوا بازی اور عسکری حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے پاس ایسے میزائل نہیں ہیں جو 9100 میٹر بلندی پر اڑتے طیارے کو نشانہ بنا سکیں۔
ہفتے کو مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ سے 224 افراد کو لے کر سینٹ پیٹرزبرگ کے لیے اڑان بھرنے کے 23 منٹ بعد ہی مسافر طیارے کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہو گیا اور یہ مصر کے علاقے جزیرہ نمائے سینا میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
حادثے میں طیارے میں سوار کوئی شخص زندہ نہیں بچ سکا تھا۔ اس خصوصی پرواز کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں تین کے علاوہ باقی تمام افراد روسی شہری تھے جن میں سے 160 کی لاشیں اتوار کی شام روس پہنچا دی گئی تھیں۔
امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ جیمز کلیپر نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ روسی طیارہ دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے۔
لیکن انہوں نے کہا ہے کہ طیارے کو مار گرانے کے داعش کے دعوے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ شدت پسند تنظیم جزیرہ نما سینا میں خاصی سرگرم ہے۔
مصری حکام نے طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کردی ہیں جن میں روس، طیارہ ساز کمپنی ایئربس اور آئرلینڈ کے ماہرین بھی شریک ہیں جہاں بدقسمت طیارہ رجسٹرڈ تھا۔
جائے حادثہ کا دورہ کرنے والے ماہرین نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ طیارے کا ملبہ وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں طیارے کے دونوں بلیک باکس برآمد کرلیے گئے ہیں۔
حادثے کے بعد یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کی کئی بڑی فضائی کمپنیوں نے حفظِ ماتقدم کے طور پر جزیرہ نمائے سینا کا فضائی راستہ استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔