|
ویب ڈیسک۔ روس کے آزاد میڈیا نے جمعے کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پچھلے سال روسی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں 58 ہزار کی کمی ہوئی ہے۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ جو قیدی یوکرین کے خلاف میدان جنگ میں لڑنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے، اسے رہا کر دیا جاتا ہے۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کی جیل سروس کے سرکاری میگزین کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2022 اور 2023 کے درمیان مجموعی طور پر ایک لاکھ پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کیا گیا۔
روس کا شمار ان ملکوں میں کیا جاتا ہے جہاں کی جیلوں میں سب سے زیادہ قیدی ہیں۔ روس کے پاس جیلوں اور لیبر کیمپوں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ میں گزشتہ سال 26 اکتوبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2023 میں روسی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گھٹ کر دو لاکھ 66 ہزار تک پہنچ گئی جو اس سے ایک سال پہلے 4 لاکھ 20 ہزار تھی۔
اخبار کے مطابق فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد روس کو میدان جنگ میں بھیجنے کے لیے بڑی تعداد میں فوجیوں کی ضرورت تھی، نئے ریکروٹوں کی بھرتی کے لیے جیلیں ایک آسان ہدف تھا۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں کو یہ پیش کش کی گئی کہ میدان جنگ میں چھ ماہ تک لڑنے والوں کی سزا معاف کر دی جائے گی اور انہیں بھاری معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قیدیوں کو روسی فوج کے ساتھ ساتھ ایک غیرسرکاری مسلح گروپ ویگنر میں بھرتی کیا گیا۔ پچھلے سال ویگنر گروپ میں ایک اندازے کے مطابق 50 ہزار قیدی بھرتی کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت دفاع اپنے سٹارم زیڈ کے فوجی یونٹوں کے لیے قیدیوں کو بھرتی کر رہی ہے۔ سٹارم زیڈ وہ فوجی دستے ہیں جو اگلے محاذوں پر یوکرینی فوجیوں سے لڑ رہے ہیں۔
سائیبریا میں علاقائی حکام نے بتایا ہے کہ قیدیوں کی گھٹتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اس سال وہ اپنی کئی جیلیں بند کر رہے ہیں۔ سائیبریا کی جیلوں سے بڑی تعداد میں قیدیوں کو فوج میں بھرتی کر کے رہا کر دیا گیا ہے۔
روسی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں کمی کا رجحان یوکرین جنگ سے پہلے سے جاری ہے۔ 2009 کے بعد سے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد تین گنا تک گھٹ چکی ہے۔ 2009 میں یہ تعداد 7 لاکھ 30 ہزار کے لگ بھگ تھی جو گر کر اب ڈھائی لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
یوکرین کی جنگ کے لیے بھرتی کے علاوہ قیدیوں کی تعداد میں کمی کا ایک اور سبب یہ ہے کہ روس نے کچھ مالی جرائم کی سزائیں نرم کر دیں ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)