کراچی کی مقامی عدالت نے بانیِ پاکستان کے مزار کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
کراچی کی سٹی کورٹ نے پیر کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض کیپٹن (ر) کی ضمانت منظور کی جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
ضمانت منظور ہونے پر عدالت میں موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے نعرے بازی بھی کی۔
کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری اتوار کو حزبِ اختلاف کی گیارہ جماعتوں کے اتحاد 'پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ' (پی ڈی ایم) کی جانب سے اتوار کو کراچی میں ایک بڑے جلسے کے انعقاد کے اگلے روز عمل میں آئی تھی۔ اس جلسے کی میزبانی صوبۂ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے کی تھی۔
جلسے سے قبل کیپٹن (ر) صفدر، اہلیہ مریم نواز اور کارکنان کے ہمراہ اتوار کی دوپہر مزارِ قائد پہنچے تھے جہاں انہوں فاتحہ خوانی کے بعد مزار کے احاطے میں 'ووٹ کو عزت دو' اور 'مادرِ ملت زندہ باد' کے نعرے لگوائے تھے۔
کیپٹن صفدر کی نعرے بازی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بریگیڈ تھانے میں ایک شہری کی مدعیت میں اُن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے پیر کی علی الصباح کراچی کے اس نجی ہوٹل پر چھاپہ مار کر کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لے لیا تھا جہاں وہ اپنی اہلیہ مریم نواز کے ہمراہ مقیم تھے۔
گرفتاری کے بعد پیر کی دوپہر کیپٹن (ر) صفدر کو کراچی کی سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا جس نے معاملے کی سماعت کے بعد اُنہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
اس سے قبل مریم نواز نے اپنے خاوند کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ پولیس نے اُن کے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑنے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا۔
بعدازاں پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس (پی ٹی ایم) کے قائدین کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے انکار پر آئی جی سندھ کو اغوا کر کے رینجرز کے سیکٹر کمانڈر کے دفتر میں زبردستی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کرائے گئے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے صفدر اعوان کی گرفتاری پر کہا تھا کہ سندھ پولیس کا کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا عمل قانون کے احترام کا بیانیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی قبر اور ان کا مزار کم ظرف سیاسی قیادت کے کھیل کا میدان نہیں بلکہ یہ ہر پاکستانی کے لیے مقدس ہے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ قائد اعظم کے مزار پر نعرے بازی، اور غیر سنجیدہ طرزِ عمل قانون کے خلاف ہے جس پر سزا ہونی چاہیے۔
سندھ کے وزیرِ تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ جس انداز میں کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر یہ گرفتاری نہیں ہوئی۔
اُن کے بقول کیپٹن صفدر کی گرفتاری اپوزیشن جماعتوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی سازش ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کو باغِ جناح میں منعقدہ جلسے سے اپوزیشن رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت پر کڑی تنقید کی تھی اور اسے کٹھ پتلی اور غیر منتخب حکومت قرار دیا تھا۔
جلسے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز، مولانا فضل الرحمن کے علاوہ پشتون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا تھا۔