بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں زعفران کے پھول چننے کا کام شروع ہو چکا ہے۔
رواں سال اگست اور ستمبر میں ہونے والی بارشوں کو زعفران کے لیے فائدہ مند قرار دیا جا رہا ہے۔
کاشت کاروں کو امید ہے کہ اس بار توقع سے بھی زیادہ پیداوار ہو گی۔
کئی برس سے زعفران کی پیداوار میں نمایاں کمی کے باعث فصل کی تیاری پر ہونے والے روایتی میلے اور رونقیں ماند پڑتی جا رہی ہیں۔
مرکزی حکومت نے حال ہی میں کشمیری زعفران کے لیے خصوصی سند کے اجرا کا اعلان کیا جس کے تحت گاہک اس کی خریداری کے وقت اس پر 'خالص کشمیری زعفران' کی مہر دیکھ سکیں گے۔
حکومتی سند کے اجرا کے بعد توقع ہے کہ زعفران کی مارکٹینگ بہتر ہو گی جس کا فائدہ کسانوں کو بھی ہو گا اور کشمیر کی یہ منفرد پہچان پھر سے نمایاں ہو سکے گی۔
زعفران کا زیادہ تر استعمال کھانے میں ذائقے کے طور پر ہوتا ہے۔ فوڈ کلر کے طور پر بھی اس کا استعمال عام ہے۔
زعفران کو بے شمار فوائد کا حامل قرار دیا جاتا ہے۔
زعفران کا پودا پیاز سے مشابہت رکھتا ہے جب کہ بعض لوگ جاوتری کو اس کا نعم البدل بھی کہتے ہیں۔
زعفران کا رنگ سرخی مائل زرد ہوتا ہے جب کہ اس کا ذائقہ قدرے تلخ مگر خوشبودار ہوتا ہے۔
بہت سے ممالک میں زعفرانی چائے بھی بہت ذوق و شوق سے پی جاتی ہے۔ زعفرانی چائے کشمیری قہوے سے ملتی جلتی ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاوہ مصر، ایران، اسپین، شام، فرانس، پرتگال، ترکی، چین، اٹلی اور پاکستان میں بھی زعفران کاشت کی جاتی ہے۔