ساحرعلی بگا کا شمار پاکستان کے بڑے میوزک ڈائریکٹرز میں ہوتا ہے لیکن ان دنوں ساحرعلی بگا اپنے کسی نئے گانے نہیں بلکہ ایک بیان کی وجہ سے سوشل میڈیا اور خبروں میں ہلچل مچائے ہوئے ہیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں ساحر علی بگا کا دعویٰ ہے کہ ان کی اور بالی وڈ کے آسکر ایوار یافتہ میوزک ڈائریکٹر اے آررحمان کی ریٹنگ برابر ہے۔
ساحر علی بگا نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ "اے آر رحمان بہت اچھے موسیقار ہیں۔ ان کی اور میری ریٹنگ برابر ہے۔ لیکن اے آر رحمان کے کسی بھی گانے کو 500 ملین ہٹس نہیں ملے جب کہ میرے راحت فتح علی خان کے ساتھ بنائے گئے گانے ’ضروری تھا۔۔۔‘ کے ویوز 500 ملین سے زیادہ ہوچکے ہیں۔
ان کے بقول، "اسی طرح راحت فتح علی خان کی ہی آواز میں میرے گانے ’میں تینوں سمجھاواں کی۔۔‘ کے ویوز ایک ارب کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یہ گانا 2010ء میں پاکستان اور بھارت کی مشترکہ فلم ’ورثہ‘ کے لیے تیار کیا گیا تھا جو ’میگا ہٹ‘ ثابت ہوا۔ بعد میں کرن جوہر نے اس گانے کو 2014ء میں اپنی فلم ’ہمٹی شرما کی دلہنیا‘ میں ارجیت سنگھ اور شریا گھوشال کی آواز میں شامل کیا۔ اس وقت بھی یہ گانا اتنا ہی مقبول ہوا۔ مجھے کوئی گانا ایسا نہیں ملا جس کی ہٹ ایک بلین ہوں۔‘
سن ستر کے عشرے کے کامیاب موسیقار امجد حسین کے بیٹے ساحر علی بگا سے اس بارے میں ان کا مؤقف جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے رابطے کی کوشش کی اور انہیں پیغام بھی بھجوایا لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
'میں پاکستان کا اے آر رحمان ہوں تو وہ بھارت کے ساحر علی بگا‘
انگریزی اخبار ’ڈان‘ نے جب ساحر علی بگا سے یہ کہا کہ لوگ اکثر آپ کو پاکستان کا اے آررحمان کہتے ہیں تو ساحر علی بگانے ہنستے ہوئے جواب دیا، "پھر تو میرا خیال ہے کہ اے آر رحمان بھارت کے ساحر علی بگا ہوئے۔"
ساحر کے ہٹ ڈرامہ سیریلز
اپنے 20 سالہ کیرئیر میں ساحر علی بگا بہت سے ہٹ گانے اپنے کریڈٹ پر رکھتے ہیں جب کہ ڈرامہ سیریل ’او رنگریزا‘، ’کہانی‘، ’خود غرض‘ ، ’گھر تتلی کا پر‘ میں بھی ساحر علی بگا کا میوزک شامل ہے۔
ساحر کی ہٹ فلمیں
میگا ہٹ پاکستانی فلمیں ’جوانی پھرنہیں آنی‘، ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘، ’بن روئے‘، ’دختر‘، ’جیون ساتھی‘ اور ’آزادی‘ جیسی کامیاب فلموں کے لیے بھی ساحر علی بگانے میوزک دیا۔ ساحرعلی بگا جواد احمد سے لے کر مومنہ مستحسن تک پاکستانی موسیقی کے تمام بڑے ناموں کے ساتھ کام کرچکے ہیں۔
فنکار بھارت کیوں جاتے ہیں؟
ساحرعلی بگا کا کام صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ وہ بالی وڈ میں بھی کام کرچکے ہیں۔ آرٹسٹوں کو درپیش ویزا اور دیگرمسائل کے بارے میں ساحر علی بگا کا کہنا تھا:
"مجھے سرحد پار کام کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔ میں فون پر بات کرتا ہوں، آئیڈیا سنتا ہوں، یہاں گانا تخلیق کرتا ہوں اور وہاں بھیج دیتا ہوں۔ لیکن سنگرز کے لیے مسئلہ ہوتا ہے جب پاکستان اور بھارت کے حالات خراب ہوتے ہیں۔"
بقول ساحر، "حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی میوزک انڈسٹری چھوٹی اور بھارت کی انڈسٹری بہت بڑی اور مضبوط ہے۔ ہماری زبان، کلچر، میوزک ایک جیسا ہے۔ اس لیے ہمیں بالی وڈ میں کام کرنا سوٹ کرتا ہے۔ انہیں ہمارے ٹیلنٹ کی ضرورت ہے اور ہمیں ان کی ضرورت ہے۔ اس لیے ہم کام کے لیے بھارت جاتے ہیں۔"