امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ واشنگٹن میں تعینات سعودی سفیر کے قتل کی ایرانی سازش بے نقاب ہونے کے بعد تہران پر دبائو میں اضافہ کیا جائے گا۔
جمعرات کو امریکی کانگریس کی بینکنگ کمیٹی کے روبرو بیانِ حلفی دیتے ہوئے امریکہ کے نائب وزیرِخزانہ ڈیوڈ کوہن کا کہنا تھا کہ امریکہ "نئے اور جدید طریقوں" سے ایران اور اس کے مرکزی بینک کے خلاف کاروائی جاری رکھے گا۔
امریکی انڈر سیکریٹری نے کہا کہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کیے جانے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ان کے بقول ان اقدامات سے ایران کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا جس سے امریکہ کو تہران کے ساتھ معاملہ کرنے میں آسانی ہوگی۔
واضح رہے کہ منگل کو امریکی محکمہ انصاف نے سعودی سفیر کو بم حملے کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کی سازش کے الزام میں ایک ایرانی نژاد امریکی شہری منصور ارباب سیار اور ایران کی القدس فورس کے ایک رکن غلام شکوری پر فردِ جرم عائد کردی تھی۔
سازش کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کا کہنا تھا کہ مذکورہ سازش ایران کے "حکم اور تعاون سے تیار" کی گئی تھی۔ ایران نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ پہلے ہی ارباب سیار اور شکوری سمیت ایرانی سیکیورٹی فورس 'پاسدارانِ انقلاب' کے تین افسران پر معاشی پابندیاں عائد کرچکا ہے۔
ایران کی جانب سے اپنا جوہری پروگرام جاری رکھنے اور اقوامِ متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون نہ کرنے کی پاداش میں امریکہ کی جانب سے اس سے قبل بھی تہران حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں۔
امریکی نائب وزیر نے کانگریس کی کمیٹی کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ان پابندیوں کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔