امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کی نامزدگی کے لیے مغربی ریاست وائیومنگ میں ہونے والے پرائمری انتخاب میں سینیٹر برنی سینڈرز کامیاب ہوگئے ہیں۔
پرائمری انتخاب – جسے کاکس بھی کہا جاتا ہے – میں وائیومنگ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان نے اپنے 14 نمائندے منتخب کرنا تھے جو بعد ازاں جولائی میں ہونے والے ڈیموکریٹس کے قومی کنوینشن میں صدارتی امیدوار کا انتخاب کریں گے۔
پرائمری انتخاب میں سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن اور ورمانٹ سے منتخب سینیٹر برنی سینڈرز کے درمیان دو بدو مقابلہ ہے۔
وائیومنگ میں ہفتے کو ہونے والے کاکس میں برنی سینڈرز نے 56 فی صد ووٹ حاصل کیے۔ تاہم پرائمری انتخابی نتائج میں واضح برتری کے باوجود ڈیموکریٹ پارٹی کے قواعد کے مطابق نتائج کے اعتبار سے سینیٹر سینڈرز کو ریاست کے 14 میں سے سات مندوبین ملیں گے جب کہ دیگر سات ہیلری کلنٹن کے حصے میں آئے ہیں۔
وائیومنگ سمیت گزشتہ آٹھ ریاستوں میں ہونے والے پرائمری انتخاب میں سے سات میں سینیٹر سینڈرز نے کامیابی حاصل کی ہے لیکن وہ اب بھی مندوبین کی تعداد کے اعتبار سے اپنی حریف اورسابق خاتونِ اول ہیلری کلنٹن سے خاصا پیچھے ہیں۔
وائیومنگ کے نتائج کے بعد سینیٹر کلنٹن کے حامی مندوبین کی تعداد 1287 ہوگئی ہے جب کہ برنی سینڈرز کو اب تک 1037 مندوبین کی حمایت حاصل ہوسکی ہے۔
دونوں امیدواران میں اگلا مقابلہ 19 اپریل کو نیویارک میں ہوگا جس کا شمار مندوبین کی تعداد کے اعتبار سے بڑی اور اہم ریاستوں میں ہوتا ہے۔
نیویارک کے ڈیموکریٹ ارکان کل 291 مندوبین کا انتخاب کریں گے۔ ابتدائی جائزوں کے مطابق ہیلری کلنٹن کو نیویارک میں برنی سینڈرز پر واضح برتری حاصل ہے۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے ساتھ ساتھ 19 اپریل کو نیویارک میں ری پبلکنز کا بھی پرائمری منعقد ہوگا۔
نیویارک ری پبلکن کی نامزدگی کی امیدوار اور ارب پتی کاروباری ڈونالڈ ٹرمپ کی آبائی ریاست ہے جہاں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق انہیں اپنے حریفوں - اوہائیو کے گورنر جان کیسک اور ٹیکساس سے منتخب سینیٹر ٹیڈ کروز - پر واضح برتری حاصل ہے۔