پاکستان کے منصوبہ بندی کمیشن کے نائب چیئرمین سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کے تحت مجموعی سرمایہ کاری 60 ارب ڈالر تک بڑھ گئی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات چین کے صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کہی۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے نئی حکمتِ عملی وضع کی ہے۔
رواں ہفتے چینی ذرائع ابلاغ سے وابستہ ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے نہ صرف پاکستانی صحافیوں بلکہ قانون سازوں اور دیگر متعلقہ حکام سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
گزشتہ ہفتے ہی ’سی پیک‘ سے متعلق جوائنٹ کوآپریشین کمیٹی ’جے سی سی‘ کا ایک اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے چین کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ چینی حکومت کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کا حصہ ہے اور توقع ہے کہ اس سے منسلک تمام منصوبے 2030ء تک مکمل ہوجائیں گا۔
مشترکہ تعاون کمیٹی (جے س سی) کے اجلاس میں ’سی پیک‘ کے طویل المدتی منصوبے کی منظوری بھی دی گئی تھی۔
’جے سی سی‘ کے اجلاس میں گوادر میں ہوائی اڈے کی تعمیر پر بھی بات کی گئی جس پر 2018 میں کام کا باقاعدہ آغاز متوقع ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہدای سے جڑے منصوبوں کے سلسلے میں بڑی تعداد میں چینی شہری بھی پاکستان آ رہے ہیں جو ملک کے مختلف علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
جب کہ آنے والے مہینوں اور برسوں میں ان منصوبوں پر کام کے لیے پاکستان آنے والے چینی شہریوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے پہلے ہی چین پاکسستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحفظ کے لیے ہزاروں اہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس تشکیل دی جا چکی ہے، اور پاکستانی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ ملک میں چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔