سعودی عرب بحیرہ احمر میں تیرتے ٹینکر سے تیل کا اخراج روکنےکے لیے ایک کروڑ ڈالر دے گا

فائل فوٹو

سعودی عرب نے اپنی آبی سرحدوں سے ملحقہ بحیرہ احمر میں ایک پرانے یمنی آئل ٹینکر میں بھرے تیل کو پانی میں گرنے سے روکنے کے کام میں مدد دینے کےلیے ایک کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ 45 برس پرانا آئل ٹینکر ہے جسکا نام ’ایف ایس او سیفر‘ ہے۔ اس ٹینکر کو تیل ذخیرہ کرنے کے لیے ایک تیرتے ہوئے اسٹوریج پلیٹ فارم کے طور پر عرصے تک استعمال کیا جاتا رہا۔اور اب یہ باغیوں کے قبضے والی بندرگاہ حدیدہ کے ساحل کے قریب بیکار کھڑا ہوا ہے۔ یمن کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اسے استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

سعودی قیادت والے فوجی اتحاد نے دو ہزار پندرہ میں یمن کی خانہ جنگی میں مداخلت کی۔ اس سے ایک برس قبل حوثی باغیوں نے دار الحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔

SEE ALSO: سوڈان سے سعودی عرب 15 ہزار بھیڑیں لے جانے والا جہاز غرق

یہ ٹینکر سعودی عرب سے ملنے والی سرحد کے جنوب میں ڈیڑھ سو کلو میٹر دور کھڑا ہے۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ خبردار کیا ہے کہ اسکے ٹوٹنے کا ناگزیر خطرہ موجود ہے۔

اس ٹینکر میں اس سے چار گنا زیادہ تیل بھرا ہوا ہے جتنا کہ 1989میں ’’ایکسون والٹز ڈیزاسٹر‘‘ میں سے پانی میں گرا تھا۔ اس واقعے کو اقوام متحدہ نے دنیا کے بدترین ماحولیاتی حادثوں میں سے ایک قرار دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ماحولیات سے متعلق گروپ گرین پیس نے عرب لیگ پر زور دیا تھا کہ ایسی کارروائی کے لیے فنڈز فراہم کریں جس کے ذریعے ٹینکر میں بھرا ہوا ایک گیارہ لاکھ بیرل تیل دوسرے ٹینکر میں منتقل کیا جاسکے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا امریکہ سعودی عرب تعلقات نئے سرے سے استوار کیے جا رہے ہیں؟

اس بارے میں گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں اس کام کے لیےآٹھ کروڑ ڈالر کی درخواست کی گئی تھی لیکن صرف تین کروڑ ڈالر سے کچھ زیادہ ہی جمع ہو سکے۔

ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کو دوسرے ٹینکر میں منتقل کرنے کی قیمت اس بیس ارب ڈالر کے مقابلے میں کہیں کم ہے جو تیل سمندر میں گرنے کی صورت میں اسے صاف کرنے کی ہوگی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گرنے والا تیل ماحولیاتی نظام کو برباد کر سکتا ہے، ماہی گیری کی صنعت کو ختم کر سکتا ہے، اور حدیدہ جیسی اہم بندرگاہ کو چھ ماہ کے لیے بند کر سکتا ہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کام اس سال ستمبر کے آخر تک مکمل ہو جانا چاہیےتاکہ ان طوفانی ہواؤں سے بچا جا سکے جو سال کے بعد کے حصے میں اور بھی شدت اختیار کر لیتی ہیں۔

سعودی عرب نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں کہ ٹینکر میں سے تیل رسنا نہ شروع کر دے اور بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ اس کام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عطیات دیں تاکہ ایک سنگین ماحولیاتی تباہی کو ہونے سے روکا جاسکے۔