سعودی عرب نے اپنے ہاں پولیس کی تحویل میں مبینہ طور پر تشدد سے دو پاکستانی خواجہ سراؤں کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پولیس نے ایک گھر پر چھاپا مار کر وہاں سے 30 سے زائد ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جو خواتین کے لباس ملبوس تھے اور انھوں نے خواتین کی طرح میک اپ کیا ہوا تھا۔
اس دوران پولیس کے مبینہ تشدد سے حراست میں لیے گئے دو افراد ہلاک ہو گئے تھے جن کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ وہ پاکستانی خواجہ سرا تھے۔
لیکن بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے منگل کو سعودی وزارت داخلہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ خبریں "سراسر غلط اور کسی پر بھی تشدد نہیں کیا گیا۔"
تاہم وزارت نے دوران حراست ایک پاکستانی شخص کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ " ایک 61 سالہ شخص کو دل کا دورہ پڑا تھا جسے اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔"
خواجہ سراؤں کی مبینہ ہلاکت کی خبریں سامنے آنے کے بعد پاکستان میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
پیر کو ایسی ہی ایک تنظیم ٹرانس ایکشن پاکستان کی سرگرم کارکن فرزانہ ریاض نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ "انھیں سعودی عرب میں دو پاکستانی خواجہ سراؤں کی موت پر افسوس ہے۔"
انھوں نے صحافیوں کو ان خواجہ سراؤں کی تصاویر بھی دکھائیں جو اب بھی سعودی پولیس کی تحویل میں ہیں اور تصاویر اور معلومات ان تک موبائل فون کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات سے حاصل ہوئی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ یا داخلہ کی طرف سے اس بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔