سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے دوسرے ممالک پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا حیران کن ہے۔
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبر نے ایران پر دیگر ملکوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حیرت کی بات ہے ’’ایک ایسا ملک کا وزیر خارجہ دوسروں پر دہشت گردی کا الزام عائد کر رہا ہے جو خود دوسرے ممالک میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے۔‘‘
عادل الجبیر نے یہ بات پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریسی کے ہمراہ پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔
عادل الجبر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ہمراہ پاکستان آنے والے وفد میں شامل ہیں۔
ایران میں ہونے والے ایک حالیہ دہشت گرد حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے 27 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد تہران نے اس واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔
شاہ محمود قریشی سے تہران کے الزام کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایران میں ہونے والے واقعہ پر پاکستان کو تشویس ہے اور ان کے بقول پاکستان ایسی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کرتا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب سے بات کی اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان کو ایران میں ہونے والے واقعہ پر سخت تشویش ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’’ایران ہمارا ہمسایہ ہے ۔ ہم ان کے لیے کوئی مسائل نہیں کھڑے کرنا چاہتے، ہم ان کی خود مختاری اور سالمیت کا احترام کرتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کریں گے۔
شاہ محمود نے کہا کہ ’’ایران کے پاس اس واقعہ کے بارے میں کوئی شواہد ہے تو اس کا تبادلہ وہ ہم سے کر سکتے ہیں ہم تعاون کریں گے‘‘۔
پاکستان وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ہم ماضی میں بھی ایسے معاملات کو حل کرتے رہے ہیں اور ہم ماضی میں ان مشکلات کو حل کرنے کے ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہے ہیں اور ہم مستقبل میں ایسا ہی کریں گےـ
دوسری طرف سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے ایران کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایران پر دیگر ملکوں میں دہشت گردی کارروائیاں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں یہ ایک حیران کن بات ہے کہ ایک ایسے ملک کا وزیر خارجہ دوسروں پر ایران میں دہشت گردی کا الزام عائد کر رہا جو خود دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کو فروغ دینے کا سب سے بڑا اسپانسر ہے۔‘‘
عادل الجبر نے الزام عائد کیا کہ ایران لبنان میں حز ب اللہ اور یمن میں حوثی شدت پسندوں گروپوں کو مدد کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران، جنوبی امریکہ ، یورپ اور سعودی عرب میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں مبینہ طور ملوث رہا ہے۔
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے مزید کہا کہ ایران دوسرے ملکوں میں مداخلت کا مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ دہشت گرد گروپوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرنے میں ملوث رہا ہے۔
عادل الجبیر نے کہا کہ ‘‘1979ء کے انقلاب کے بعد سے ایران دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر رہا ہے۔ ’’
الجبیر نے ایران پر القائدہ کے دہشت گردوں بشمول القائدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے کو اپنے ہاں پناہ دینے کا بھی الزام عائد کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب خود دہشت گردی کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ اور وہ دہشت گردی اور ان کی معاونت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کر رہا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کے بیان پر تاحال تہران کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم مشرق وسطیٰ کے دو حریف ملک ایران اور سعودی عرب اپنے ہاں ہونے والے دہشت گرد کارروائیوں کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ تین روز قبل پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحد سے متصل منسلک ایرانی علاقے سیستان میں ہوئے ایک دھماکہ میں ایرانی سکیورٹی فورسز کے 27 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے اور اس واقعہ کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم جیش العدل نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
تہران نے الزام عائد کیا تھا کہ اس دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی اس لیے پاکستان کو اس کا جواب دینا ہو گا۔