سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک غیر مسلم قبرستان میں پہلی جنگ عظیم کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران بم دھماکہ ہوا جس میں کم از کم تین افراد زخمی ہو گئے۔
ایک دیسی ساختہ بم بدھ کے روز اس وقت پھٹا جب ایک فرانسیسی قونصلر نے پہلی جنگ عظیم کی 102ویں برسی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب میں اپنی تقریر ختم کی تھی۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہل کاروں نے علاقے کو اپنے محاصرے میں لے لیا اور قبرستان کی طرف جانے والی سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت روک دی۔
سعودی عہدے دار حملے کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔
فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ متعدد ملکوں کے سفارتی نمائندے اس تقریب میں شریک تھے، جو کہ غیر مسلم قبرستان میں منعقد کی گئی تھی۔ تاہم زخمی ہونے والوں کی شناخت واضح نہیں ہو سکی۔
بدھ کے اس واقعے سے قبل 29 اکتوبر کو جدہ ہی میں فرانسیسی قونصلیٹ کے ایک گارڈ کو خنجر سے وار کر کے زخمی کر دیا گیا تھا۔ یہ حملہ ایک سعودی شہری نے کیا تھا۔ تاہم حملے کے پیچھے کارفرما مقصد واضح نہیں ہو سکا۔
گزشتہ ماہ فرانس میں غیر فرانسیسی مسلمانوں نے دو مہلک حملے کیے تھے۔ یہ حملے پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے کے بعد کیے گئے تھے۔
پہلے حملے میں ایک ٹیچر کو کلاس میں خاکے دکھانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، جب کہ دوسرے واقعہ میں شہر نیس کے ایک گرجا گھر میں تین افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
خاکے چھپنے کے بعد، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے چند ممالک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔ فرانس نے سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں میں اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
بدھ کے روز، پہلی جنگ عظیم کے اختتام کے 102 برس مکمل ہونے پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ایسی تقریبات متعدد یورپی ممالک میں منعقد کی جاتی ہیں۔
ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ سعودی عہدیداروں اور سرکاری تحویل میں چلنے والے میڈیا نے اس حملے پر بیان جاری نہیں کیا۔