موسیقی کی تیز آوازپرتالیاں بجاتی، گلوکار کی آوازمیں آواز ملاتی اور ہاتھ لہرا لہرا کر بھرپور لطف اٹھاتی ہزاروں نوجوان لڑکیاں۔۔۔
یہ کسی مغربی ملک میں ہونے والے کانسرٹ کی منظر کشی نہیں بلکہ سعودی دارالحکومت ریاض کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے لئے سجائے گئے ایک کنسرٹ کی منظر کشی ہے۔
ریاض کے کنگ فہد کلچرل سینٹر میں لبنانی گلوکارہ حبا تواجی نے جب پرفارمنس شروع کی تو ہزاروں خواتین کا مجمع جھوم اٹھا۔
نوجوان لڑکیاں اور خواتین سیلین ڈی یون، وٹنی ہیوسٹن کے ساتھ ساتھ عربی گانوں پر بھی بھرپور طریقے سے انجوائے کرتی دکھائی دیں۔
فرانسیسی خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق کانسرٹ کی میزبان نے حبا تواجی کو اسٹیج پرمدعو کرتے ہوئے اسے سعودی عرب کے لئے قابل فخر لمحہ قرار دیا۔
کانسرٹ کے دوران فیشن ایبل ملبوسات پہنے خواتین اس یادگار تقریب کو اپنے اسمارٹ فونز میں ویڈیوز اور تصاویرکی شکل میں محفوظ کرتی رہیں۔
کانسرٹ کے دوران خواتین پر مبنی مجمع نے حبا تواجی کو ان کی شاندار پرفارمنس پر کبھی زوردار تالیوں سے تو کبھی کھڑے ہو کر اور آوازیں لگا کر بھرپور داد دی۔
کامیاب اور تاریخی کانسرٹ کے بعد حبا تواجی بھی اپنی خوشی اور جذبات کو چھپا نہیں سکیں۔ انہوں نے کانسرٹ کے بعد ٹوئٹ میں اسے اپنی زندگی کا ناقابل فراموش تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کانسرٹ سے ظاہر ہو گیا کہ موسیقی لوگوں کے لئے ایک مثبت پیغام ہے۔
جب لبنانی گلوکارہ حبا تواجی نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے کنگ فہد ثقافتی مرکز پر اپنی پرفارمنس شروع کی تو صرف خواتین پر مبنی شائقین کی جانب سے ان کی زبردست پذیرائی ہوئی۔
خواتین کے لیے کانسرٹ سعودی عرب میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب میں مختلف بین الاقوامی گلوکاروں کے کنسرٹس بھی منعقد کئے گئے۔
آئندہ سال سعودی عرب میں خواتین نہ صرف گاڑی چلا سکیں گی بلکہ کھیلوں کے میدانوں میں بھی جاسکیں گی۔