سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ اور کھیلوں میں حصہ لینے کی آزادی کے بعد اب اسٹیڈیم جا کر کھیل دیکھنے کی بھی اجازت مل گئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے، سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے کے مطابق، سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خواتین آئندہ سال سے اپنے اہلخانہ کے ساتھ اسٹیڈیم جا سکیں گی۔
جن شہروں میں خواتین کو یہ اجازت دی گئی ہے ان میں دارالحکومت ریاض، ساحلی شہر جدہ اور پورٹ سٹی دمام شامل ہیں۔
اس سلسلے میں اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش اور تبدیلیاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ اسٹیڈیم میں ریسٹورنٹ اور کیفے کھولے جا رہے ہیں، جبکہ مانیٹر اسکرینز بھی نصب کئے جانے کا منصوبہ ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عرب کو جدید اور معیشت کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں اور اسی حوالے سے ملکی پالیسی میں بہت تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے، جو محمد بن سلمان کے شہزادہ محمد بن سلمان کے ’اقتصادی ویژن2030‘ کا حصہ ہیں۔
گزشتہ ماہ خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کرنے کا بہت پرانا اور بڑا اقدام بھی اسی پالیسی کا نتیجہ تھا۔ ان فیصلوں کو ملکی تاریخ میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اسی ویژن کے تحت سعودی عرب میں 500 ارب ڈالر کی رقم سے ایک نیا شہر ’نیوم‘ بسانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ اس شہر کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہاں آئی ٹی کے حوالے سے انتہائی جدید سہولیات دستیاب ہوں گی اور ہر چیز ’ایپس‘ کے ذریعے دستیاب ہوگی۔
نیوم کی پہلی شہریت ’صوفیہ‘ نامی ایک فی میل روبوٹ کو دی گئی ہے جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت کی حامل ہے۔ انسانوں کی طرح احسات رکھتی اور ان کی ہر بات کا جواب ذہانت کے ساتھ دیتی ہے۔
پالیسی میں تبدیلی کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ سعودی عرب میں کئی عشروں بعد کنسرٹ ہونے لگے ہیں اور ملک میں جاز میوزک فیسٹیول کرانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔