سعودی عرب نے منگل کو اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان جانے سے گریز کریں۔ اس سے چند دن قبل ہی ریاض نے لبنان کی سکیورٹی فورسز کے لیے چار ارب ڈالر کی امداد روک دی تھی۔
سعودی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزارت خارجہ نے غیر واضح سکیورٹی خدشات کے علاوہ اس انتباہ کی کوئی اور وجہ نہیں بتائی۔ سعودی حکومت نے لبنان میں مقیم یا مختصر دورے پر وہاں موجود اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ اگر ان کا وہاں رہنا ’’نہایت ضروری‘‘ نا ہو تو وہ لبنان چھوڑ دیں۔
نام ظاہر کیے بغیر ایک سعودی عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کو ’’لبنان کے مؤقف میں معاندانہ رویہ نظر آیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ریاست کو حزب اللہ نے جکڑ رکھا ہے۔‘‘
سعودی عرب کے اتحادی متحدہ عرب امارات نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اپنے شہریوں پر لبنان کے سفر پر پابندی عائدی کر دی ہے اور وہاں اپنا سفارتی عملہ کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی نے سعودی حکام کے حوالے سے جمعے کو بتایا تھا کہ جنوری میں لبنان کی طرف سے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاسوں میں ایران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کی مذمت نہ کرنے کے بعد ان کا ملک لبنان کی سکیورٹی فورسز کے لیے تعاون کے معاہدوں کو منسوخ کر رہا ہے۔
لبنان میں قائم شیعہ شدت پسند تنظیم حزب اللہ کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور وہ جنگ میں شامی حکومت کی مدد کر رہی ہے جس کے باعث سعودی عرب اور ایران کے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے مبینہ رہنماؤں پر سعودی عرب نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
2012 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر نے اپنے شہریوں کو اس وقت لبنان سے نکل جانے کا حکم دیا تھا جب شام میں جنگ کے دوران باغیوں نے لبنان کے ایک شیعہ شہری کو اغوا کر لیا تھا جس کے رد عمل میں 30 شامیوں کو اغوا کر لیا گیا۔