سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے 'نیوم' بزنس زون میں کاربن سے پاک ایک شہر بنانے کا اعلان کیا ہے جو 500 ارب ڈالرز کے نیوم پروجیکٹ کا پہلا بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق محمد بن سلمان نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ اس شہر کو 'دی لائن' کا نام دیا گیا ہے۔ یہ شہر 170 کلو میٹر پر محیط ہوگا جس میں 10 لاکھ افراد رہائش اختیار کر سکیں گے۔ منصوبے میں 100 فی صد کاربن سے پاک توانائی استعمال ہو گی۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ ترقی کے لیے قدرتی ماحول کی قربانی کیوں دی جائے؟ ہمیں روایتی شہروں سے متعلق سوچ کو مستقبل کے جدید شہروں سے بدلنے کی ضرورت ہے۔
بعد ازاں سعودی عرب کے شمال مغربی شہر العُلا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ پروجیکٹ تین سال سے جاری تیاریوں کا نتیجہ ہے جس کے انفراسٹرکچر پر 100 سے 200 ارب ڈالرز تک کی لاگت آئے گی۔
'دی لائن' منصوبے کے لیے سرمایہ کاری نیوم کے لیے مختص 500 ارب ڈالرز کے فنڈ سے ہو گی جو سعودی حکومت، پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں سے حاصل ہو گا۔
واضح رہے کہ نیوم ایک بہت بڑا پروجیکٹ ہے جو بحیرۂ احمر کے کنارے 26 ہزار 500 اسکوائر کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جا رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ اس علاقے میں صنعتی اور لاجسٹکس سمیت متعدد زون بنائے جائیں گے۔ یہ پروجیکٹ 2025 میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
سعودی ولی عہد نے نیوم پروجیکٹ کا اعلان 2017 میں کیا تھا جو ان کے 'ویژن 2030' کا حصہ ہے جس کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا انحصار خام تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی پر کم کرنا ہے۔
سعودی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق زیرو کاربن سٹی منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز 2021 کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو گا۔ توقع ہے کہ یہ منصوبہ سعودی عرب کی گروس ڈومیسٹک پروڈکٹ میں 48 ارب ڈالرز کا اضافہ کرے گا جب کہ تین لاکھ 80 ہزار ملازمتیں بھی فراہم کرے گا۔