پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے معمولی جرائم میں ملوث سعودی جیلوں میں قید دو ہزار سے زائد پاکستانیوں کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے دورے پر آئے سعودی ولی عہد سے سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کا معاملہ اٹھایا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں 25 لاکھ پاکستانی محنت کش کام کرتے ہیں اور تین ہزار پاکستانی سعودی عرب کی جیلوں میں معمولی جرائم کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
جس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ انھیں سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھا جائے اور’ ہم پاکستان کو نہ نہیں کہہ سکتے ہیں، جو کچھ ہم کر سکتے ہیں کریں گے۔‘
جس کے بعد سعود ولی عہد نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید 2107 قیدیوں کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو ایک مختصر ویڈیو پیغام میں کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی وزیراعظم عمران خان کی درخواست کے بعد عمل میں آئی ہے۔
تاہم انھوں نے سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد نہیں بتائی۔
21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
انھوں نے بتایا کہ دونوں کے مابین آئل اینڈ گیس، زراعت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سات مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ جن کی مجموعی مالیت 21 ارب ڈالر ہے۔
محمد بن سلمان کا ولی عہد بننے کے بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔
گذشتہ شب جب وہ پاکستان پہنچے تو پاکستان کی حدود میں داخل ہوتے ہی جے ایف تھنڈر طیاروں نے اُن کے جہاز کو اپنے حصار میں لے لیا تھا۔
نور خان ایئر بیس پر وزیراعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے اُن کا استقبال کیا۔
وزیراعظم عمران خان اُن کی گاڑی خود چلاتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔ جہاں انھیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔
جس کے بعد ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان کے مابین ون آن ون ملاقات ہوئی اور اس ملاقات کے بعد مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔
دونوں ملکوں کی سپریم کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت سعودی ولی عہد اور پاکستانی وزیر اعظم نے مشترکہ طور پر کی۔ اس اعلیٰ سطحی کونسل کی تجویز شہزادہ محمد بن سلمان نے دی تھی اور اس میں دونوں ملکوں کے خارجہ، دفاع اور دفاعی پیداوار کے وزرا شامل ہیں۔