سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں جنگ لڑنے والے فوجی اتحاد نے اقوامِ متحدہ کے مطالبے پر دو ہفتے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے فوجی اتحاد نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ بندی کا اعلان یک طرفہ طور پر کیا ہے۔
جنگ بندی کی مدت کا آغاز جمعرات سے ہو رہا ہے جب کہ اس کی مدت دو ہفتے مقرر کی گئی ہے۔
'عرب نیوز' نے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جنگ بندی کے بارے میں فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ یمن کی حکومت نے اقوام متحدہ کی کرونا وائرس کی وجہ سے جنگ بندی کی درخواست قبول کی ہے جس کی حمایت فوجی اتحاد بھی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے یمن کے حوالے سے خصوصی نمائندے مارٹن گرفتس نے جنگ بندی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
سعودی فوجی اتحاد کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ فوجی اتحاد اس موقع کو یمن میں ایک وسیع اور دیرپا جنگ بندی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ دو ہفتے کی جنگ بندی سے ممکنہ طور پر ایسی فضا بن سکے گی جس سے تناؤ کم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران فریقین کو اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کا بھی موقع ملے گا جس سے یمن کے لوگوں کی مشکلات کم ہوں گی اور کرونا کی وبا پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔
سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں فوجی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اکثر ممالک کرونا وائرس کی وبا کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دو روز قبل یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
'الجزیزہ' کے مطابق یمن میں جنگ کے دوسرے فریق یعنی حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے جنگ بندی کے اعلان پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
قبل ازیں حوثی باغی کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے اقوام متحدہ کو ایک ایسا جامع منصوبہ ارسال کر دیا ہے جس سے یمن میں پانچ سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے جب کہ ملک کی ناکہ بندی کا بھی اختتام ہوگا۔
خیال رہے کہ یمن میں تنازع کے آغاز 2014 میں اس وقت ہوا تھا جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جو اب بھی برقرار ہے۔ حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس تنازع میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جب کہ لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
اب بھی بہت بڑی تعداد میں لوگ خیموں میں رہ رہے ہیں جب کہ یمن کے بیشتر شہری روزگار اور مناسب خوراک سے محروم ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق سعودی اور اماراتی فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے کہا ہے کہ جنگ بندی سے لڑائی میں شریک فریقین کو اعتماد سازی کا موقع ملے گا جب کہ اقوام متحدہ کے جنگ کے خاتمے کے لیے کوششوں کی بھی حمایت ہو سکے گی۔
خیال رہے کہ یمن میں اب تک کرونا وائرس کے کسی کیس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ تاہم بین الاقوامی طبی ماہرین مسلسل خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یمن میں کرونا وائرس اچانک بہت زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جنگ کے باعث ملک کے صحت کا شعبہ مکمل تباہی کا شکار ہے جب کہ مواصلات کے بھی ذرائع محدود ہیں۔ ایسے میں وائرس کے پھیلنے سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ کے دارالحکومت واشنٹگن میں ایک اعلیٰ سعودی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب کو امید ہے کہ دو ہفتے کی جنگ بندی کے دوران اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل حوثیوں پر بھی دباؤ ڈالے گی کہ وہ جنگ بندی کی طرف آئیں۔
ان کے مطابق سیکیورٹی کونسل حوثیوں پر یمن کی حکومت سے سنجیدہ مذاکرات کے لیے بھی دباؤ ڈالے گی۔