حج کے دوران سینکڑوں اموات کی وجہ "سعودی حکومت کی ناکامی نہیں": عہدہ دار

خانہ کعبہ کا طواف۔ فوٹو رائٹرز

  • ایک سینئر سعودی اہلکار نے، اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اپنے ملک کے حج کے انتظامات کا دفاع کیاہے.
  • ریاست ناکام نہیں ہوئی، لیکن یہ ان لوگوں کی غلط فہمی تھی جنہوں نے خطرات کا اندازہ نہیں لگایا۔"سعودی اہل کار
  • اے ایف پی کے ایک اعداد و شمار کے مطابق،اموات کی تعداد 1,126 ہے جن میں سے نصف سے زیادہ افراد کا تعلق مصر سے ہے۔
  • سعودی حکومت نے حج کے دو مصروف ترین دنوں میں 577 اموات کی تصدیق کی ہے۔ جو ان کے مطابق حتمی نہیں ہے۔
  • سعودی اہل کار کے مطابق غیر رجسٹرڈ حاجیوں کی تعداد چار لاکھ کے لگ بھگ تھی۔


ایک سینئر سعودی اہلکار نے جمعے کے روز، اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اپنے ملک کے حج کے انتظامات کا دفاع کیا۔ یہ ردعمل اس کے بعد سامنے آیا ہے جب مختلف ممالک میں 1,100 سے زیادہ عازمین حج کی اموات کی اطلاع دی گئی یے، جن میں سے بیشترکی وجہ شدید گرمی تھی۔

اہلکار نے اموات پر حکومت کے پہلے بیان میں اے ایف پی کو بتایا۔"ریاست ناکام نہیں ہوئی، لیکن یہ ان لوگوں کی غلط فہمی تھی جنہوں نے خطرات کا اندازہ نہیں لگایا۔"

سعودی عرب کی شدید گرمی میں اس سال 18لاکھ سے زیادہ مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا۔ فوٹو اے ایف پی

جمعے کے روز اے ایف پی کے ایک اعداد و شمار کے مطابق، جو سرکاری بیانات اور ردعمل میں شامل سفارت کاروں کی رپورٹوں سے مرتب کیے گئے ہیں،اموات کی تعداد 1,126 بتائی گئی ہے، جن میں سے نصف سے زیادہ افراد کا تعلق مصر سے ہے۔

سینئر سعودی عہدیدار نے کہا کہ سعودی حکومت نے حج کے دو مصروف ترین دنوں میں 577 اموات کی تصدیق کی ہے: ہفتہ کے روز جب حجاج کرام میدان عرفات پر جمع ہوئے، اور اتوار، جب انہوں نے منیٰ میں"شیطان کو کنکر مارنے" میں حصہ لیا۔

"یہ حج مشکل موسمی حالات اور انتہائی سخت درجہ حرارت کے درمیان عمل میں آیا،" اہلکار نے کہا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ 577 کی تعدادحتمی نہیں ہے اور حج کے تمام دنوں کا احاطہ نہیں کرتی۔

Your browser doesn’t support HTML5

سینکڑوں حاجی ہلاک، قصوروار کون؟

سعودی حکام نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس سال 1.8 ملین عازمین نے شرکت کی، جو پچھلے سال کے برابر ہے، اور یہ کہ 1.6 ملین بیرون ملک سے آئے تھے۔

پرمٹ سے کم حجاج
حج اجازت نامے کوٹہ سسٹم پر ممالک کو مختص کیے جاتے ہیں اور قرعہ اندازی کے ذریعے افراد میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔

یہاں تک کہ ان لوگوں کے لیے جو انہیں حاصل کر سکتے ہیں، بھاری اخراجات بہت سے عازمین کو بغیر اجازت کے حج کی کوشش کرنے پر مجبور کرتے ہیں، حالانکہ اگر سعودی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں پکڑے گئے تو انہیں گرفتاری اور ملک بدری کا خطرہ ہے۔

یہ فاسد راستہ، جو حاجیوں کے لیے ہزاروں ڈالر بچا سکتا ہے، 2019 کے بعد سے اس وقت تیزی سے مقبول ہوا جب سعودی عرب نے ایک عام سیاحتی ویزا متعارف کرایا، جس سے خلیجی مملکت میں داخلے کو آسان بنایا گیا۔

حج کے رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی

اے ایف پی کے مطابق اس سال کے حج سے قبل، سعودی حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے مکہ سے آنے والے 300,000 سے زائد عازمین کو کلیئر کیا ہے جن کے پاس حج پرمٹ نہیں تھے۔

لیکن بعد میں، سینئر سعودی اہلکار نے جمعہ کو کہا، "اوپر سے ایک حکم آیا کہ ہم مقدس مقامات کے دروازوں پر پہنچنے والے لوگوں کو شرکت کی اجازت دیتے ہیں"۔

عہدیدار نے کہا کہ "ہم غیر رجسٹرڈ حاجیوں کی تعداد کا اندازہ لگ بھگ 400,000 بتا سکتے ہیں۔"

اہلکار نے بظاہر مصر کاحوالہ دیتے ہوئے کہا،"تقریباً سبھی ایک قومیت سے ہیں۔"

عرب سفارت کاروں نے اس ہفتے کے اوائل میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ 658 مصریوں کی اموات ہوئی ہیں، جن میں سے 630 غیر رجسٹرڈ حجاج تھے۔

SEE ALSO: حج کے دوران 68 بھارتی شہریوں کی اموات ہوئیں: سفارت کار

جھلسا دینے والا درجہ حرارت
حج، جس کے وقت کا تعین اسلامی قمری کیلنڈر سے ہوتا ہے، اس سال سعودی عرب کی شدید گرمی کے دوران عمل میں آیا۔

غیر رجسٹرڈ حاجیوں کو ان سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی جس کا مقصد حج میں شدید موسم کو قابل برداشت بنانا ہوتا ہے، جس میں ایئر کنڈیشنڈ خیمے شامل ہیں۔

غیر رجسٹرڈ مصری عازمین نے اس ہفتے اے ایف پی کو بتایا کہ کچھ معاملات میں انہیں اپنے عزیزوں کے لیے اسپتالوں یا ایمبولینس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑی، جن میں سے کچھ کی موت واقع ہوگئی۔

کچھ عازمین نے یہ بھی کہا کہ وہ مقررہ کرائے سے زیادہ رقم ادا کیے بغیر سرکاری حج بسوں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ جو مقدس مقامات کے ارد گرد نقل و حمل کا واحد ذریعہ ہے۔

تیز دھوپ میں کئی کلومیٹر پیدل چلنے پر مجبور، کچھ لوگوں نے سڑک کے کنارے بے حرکت لاشیں دیکھیں اور لوگوں کو تھکن کی وجہ سے گرتے ہوئے دیکھا۔

SEE ALSO: حج کے دوران گرمی سے ہلاکتیں، عازمین کی جانب سے بدانتظامی کی شکایات

سینئر سعودی اہلکار نے جمعہ کو اے ایف پی کو بتایا کہ بسوں کا استعمال کرنے والے غیر رجسٹرڈ عازمین پر کوئی مکمل پابندی نہیں ہے۔

اہلکار نے کہا، "ان پر بسوں کے استعمال کی کوئی پابندی نہیں ہے لیکن یہ بسیں رجسٹرڈ حاجیوں کے لیے تیار کی جاتی ہیں جن کی آمد کے بارے میں ہمیں معلوم ہوتا ہے۔"

غیر رجسٹرڈ عازمین حج اپنا سفر بس کے ان راستوں پر پیدل چل کر طے کرتے ہیں جہاں کھانے پینے یا ایمبولینس جیسی طبی خدمات موجود نہیں ہوتیں۔ یہ ہائی وے محض بسوں کے لیے ہے۔"

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔