پاکستان کی سپریم کورٹ نے آٹھ فروری کے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ "یہ یقینی بنایا جائے کہ کورٹ مارشل ہوا شخص اپنے رینک کا استعمل نہ کرے۔"
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بدھ کو فوج کے سابق افسر بریگیڈیئر علی خان کی درخواست پر سماعت کی لیکن درخواست گزار خود عدالت میں موجود نہیں تھے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اس لیے الیکشن کالعدم قرار دیے جائیں۔
بدھ کو سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ علی خان کون ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ فوج کے سابق بریگیڈیئر ہیں جن کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو مزید بتایا کہ علی خان کے گھر پولیس بھی گئی اور وزارتِ دفاع کے ذریعے انہیں نوٹس بھی بھیجا گیا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے جس کے بعد ان کے گھر کے دروازے پر نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے عدم حاضری پر انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار علی خان کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
SEE ALSO: کسی کا نشست تو کسی کا سیاست چھوڑنے کا فیصلہ؛ ’کہیں دو سیٹیں رکھنے سے فوج ناراض نہ ہو جائے‘درخواست گزار علی خان کی ایک ای میل سپریم کورٹ کو موصول ہوئی جس میں انہوں نے عدالت کو اپنی بیرونِ ملک موجودگی سے متعلق آگاہ کیا۔
عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ درخواست گزار میڈیا میں خبریں چلوانے کے بعد ملک چھوڑ گئے اور وہ ملکی مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ یقینی بنایا جائے کورٹ مارشل ہوا شخص رینک کا استعمال نہ کرے۔
واضح رہے کہ سابق فوجی افسر بریگیڈیئر علی خان پر حکومت کے خلاف عسکری نوجوانوں میں بغاوت کے جذبات ابھارنا، جی ایچ کیو پر حملہ اور کالعدم تنظیم 'حزب التحریر' سے تعلقات کے الزامات عائد کیے تھے اور انہیں الزامات کی بنیاد پر 2012 میں ان کا کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔
'ملک کو تباہ کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ اداروں کو تباہ کر دیا جائے'
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم نامے میں لکھا کہ ملک کو تباہ کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ اداروں کو تباہ کر دیا جائے۔ کچھ ہی تو ادارے ہیں۔ پارلیمنٹ ہے، سپریم کورٹ ہے اور دو تین اور ادارے ہیں۔
سماعت کے دوران صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ ہفتے کو تو یہ خبر بھی چل گئی تھی کہ درخواست کی سماعت کے لیے بینچ بن گیا اور سماعت شروع ہو گئی۔
SEE ALSO: پاکستانی فوجی افسر علی خان کے خلاف کورٹ مارشلجسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس نے کسی میڈیا چینل سے بات نہیں کی اور نہ ہی اپنی درخواست شیئر کی ہے۔
چیف جسٹس نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست سے متعلق میڈیا میں چلنے والی خبروں پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میڈیا پر خبر چلی کہ ججز کا اجلاس ہو گیا ہے۔ گھر بیٹھ کر کچھ بھی چلا دیتے ہیں۔ اب ججز آ کر پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں تو نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ سچ بولیں اور سچ بتائیں لیکن نہیں۔ یہاں میڈیا کو بس اپنی ریٹنگ کی پڑی ہے۔ میڈیا سے غلطی بھی ہو سکتی ہے لیکن وضاحت بھی تو چلائیں کہ خبر غلط چلی۔ اب ہر کوئی آ کر کھڑا ہو جائے کہ درخواست خارج کیوں کر دی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس درخواست گزار کو دیکھیں درخواست دائر کر کے بیرونِ ملک روانہ ہو گیا۔