کنٹرولر جنرل عاطف عثمان نے عدالت کو بتایا کہ سابق حکومت کے دور میں وزیرِاعظم اور وفاقی وزرا کی سیکیورٹی پر سالانہ 29 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
واشنگٹن —
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کی جانب سے سبکدوش ہونے والے وفاقی وزرا کو تاحیات سیکیورٹی اور دیگر مراعات کی فراہمی سے متعلق نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔
نوٹی فکیشن کی معطلی کا حکم سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے دیا جس نے بدھ کو سابق وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف اور ان کی کابینہ کے وزرا کو تاحیات سیکیورٹی اور دیگر سہولتوں کی فراہمی سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران میں کنٹرولر جنرل عاطف عثمان نے عدالت کو بتایا کہ سابق حکومت کے دور میں وزیرِاعظم اور وفاقی وزرا کی سیکیورٹی پر سالانہ 29 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے حکم نامے کے تحت سابق وزیرِاعظم کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے فنڈز استعمال کیے جائیں گے۔
دورانِ سماعت بینچ کے سربراہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ سابق مشیرِ داخلہ رحمن ملک کو عدالت میں پیش ہوکر وضاحت کرنا ہوگی کہ آخر انہیں کیوں تاحیات سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت ریاست تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سابق وفاقی وزیر کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کرنے کا نوٹی فکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا گیا؟
بعد ازاں بینچ نے نوٹی فکیشن معطل کرنے اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کو آئندہ سماعت میں ذاتی طور پرپیش ہونے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی۔
نوٹی فکیشن کی معطلی کا حکم سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے دیا جس نے بدھ کو سابق وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف اور ان کی کابینہ کے وزرا کو تاحیات سیکیورٹی اور دیگر سہولتوں کی فراہمی سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران میں کنٹرولر جنرل عاطف عثمان نے عدالت کو بتایا کہ سابق حکومت کے دور میں وزیرِاعظم اور وفاقی وزرا کی سیکیورٹی پر سالانہ 29 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے حکم نامے کے تحت سابق وزیرِاعظم کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے فنڈز استعمال کیے جائیں گے۔
دورانِ سماعت بینچ کے سربراہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ سابق مشیرِ داخلہ رحمن ملک کو عدالت میں پیش ہوکر وضاحت کرنا ہوگی کہ آخر انہیں کیوں تاحیات سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت ریاست تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سابق وفاقی وزیر کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کرنے کا نوٹی فکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا گیا؟
بعد ازاں بینچ نے نوٹی فکیشن معطل کرنے اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کو آئندہ سماعت میں ذاتی طور پرپیش ہونے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی۔