سائنسدان ایک ایسی مچھر مار دوا بنانے کی تگ و دو میں ہیں جو صرف ان کیڑوں کا خاتمہ کرے گی جو ملیریا پھیلاتے ہیں۔
ورجینیا ٹیک اور یونیورسٹی آف فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے مطابق یہ کیڑے مار دوا شہد کی مکھیوں جیسے بے ضرر اور کارآمد کیڑوں کو مارنے کا سبب نہیں بنے گی۔ ان سائنسدانوں کے مطابق اس کیڑے مار دوا کا فارمولا اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ یہ مچھروں کے اعصابی نظام میں پائے جانے والے ایک اینزائم کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔ اور یہ اینزائم مچھر کی موت کا سبب بن جاتا ہے۔
جیف بلوم کوئسٹ ماہر ِ حشریات ہیں اور یونیورسٹی آف فلوریڈا سے منسلک ہیں۔ جیف بلوم کوئسٹ کہتے ہیں کہ، ’’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ یوں سمجھیں کہ ہم ایک خاص تالے کے لیے ایک خاص چابی بنانے کی تگ و دو میں ہیں۔‘‘
ملیریا نر مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ ملیریا کی علامات میں بخار، ٹھنڈ لگنا، جسم کا اینٹھنا، سر میں درد اور متلی جیسی کیفیات شامل ہیں۔ جبکہ چند کیسز میں ملیریا گردوں کے فیل ہونے، کوما حتیٰ کہ موت کا پیامبر بھی بن سکتا ہے۔
بیماریوں کے تدارک کے امریکی ادارے کی اعدادو شمار کے مطابق 2010ء میں ملیریا سے 219 ملین افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ اس بیماری کے ہاتھوں ساڑھے چھ لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
ملیریا کی علامات میں بخار، ٹھنڈ لگنا، جسم کا اینٹھنا، سر میں درد اور متلی ہونا جیسی کیفیات شامل ہیں۔
واشنگٹن —