تھر کے ایک علاقے نگرپارکر کے ’کارونجھر‘ کے پہاڑی علاقے میں نکلنے والے بچھو تھری عوام کے لئے چھوٹی موٹی آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔
کراچی ... سندھ کی خوبصورتی تھر کے بغیر ادھوری ہے۔ ہوسکتا ہے کچھ لوگوں کو بیابان صحرا دلکش نہ لگتا ہو، لیکن اس صحرا کے رنگ بہت نرالے ہیں۔ ان رنگوں میں بارش کی رم جھم پڑنے لگے تو موسم گلنار ہوجاتا ہے۔۔۔لیکن اس سے کئی ایک مسائل بھی جنم لیتے ہیں جیسے بارش کے بعد یہاں بچھو اور سانپوں کی یلغار ہوجاتی ہے۔
تھری لوگوں نے اب اس یلغار کو بھی مثبت انداز میں لینا شروع کردیا ہے۔ مثلاً، تھرکے ایک علاقے نگرپارکر کے کارونجھر میں نکلنے والے بچھو تھری عوام کے لئے چھوٹی موٹی آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ سندھ کے مقامی صحافی عبدالغنی بجیر کے مطابق ’پچھلے ایک ماہ سے درجنوں تاجر بچھووٴں کی خریداری کے لئے نگرپارکر کا رخ کررہے ہیں۔ یہاں 15گرام وزن رکھنے والا ایک بچھو 1000 روپے میں جبکہ 8گرام وزن والا بچھو500روپے میں دستیاب ہے۔‘
نگرپارکر میں آباد کولہی برادری سے تعلق رکھنے والے کاشتکار، پہاڑی علاقے کارونجھر سے بچھو پکڑتے اور بازار میں لاکر فروخت کرتے ہیں۔ فروخت کئے جانے والے بچھووٴں میں کالا بچھو بھی شامل ہے جو انتہائی زہریلا شمار ہوتا ہے۔
نگرپارکر کا پالن بازار بچھووٴں کی فروخت کا مرکز ہے۔
یہاں لاکر بچھو فروخت کرنے والے زیادہ تر غریب ہیں۔ بچھووٴں کے ایک خریدار تاجر اللہ ورائیو نہڑی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 500 بچھو موجود ہیں، جبکہ وہ اس سے زیادہ بچھو فروخت کر چکا ہے۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ میں بچھووٴں کے حوالے سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک ایسی نرسری بھی قائم ہے، جہاں کم وزن کے بچھوؤں کو ’پال پوس کر بڑا‘ کیا جاتا ہے۔ بڑا ہونے پر یہی بچھو ایک لاکھ سے زائد میں فروخت کر دیا جاتا ہے۔
سرکاری حوالے سے جائزہ لیں تو بچھووٴں کی یہ تجارت غیر قانونی ہے۔ اسی لئے، محکمہ سندھ کے وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ نے اس پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔ محکمے کے کنزویٹر، جاوید احمد مہر کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے شخص کو قانوناً سخت سزا دی جائے گی۔ سزاوٴں میں چھ ماہ کی قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ شامل ہے۔
جاوید احمد مہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف بچھووٴں ہی کی غیر قانونی تجارت نہیں ہورہی بلکہ ٹھٹھہ، بدین اور تھرپارکر میں دیگر رینگنے والے جانور بھی ناجائز طور پر خریدے اور بیچے جا رہے ہیں۔
تھری لوگوں نے اب اس یلغار کو بھی مثبت انداز میں لینا شروع کردیا ہے۔ مثلاً، تھرکے ایک علاقے نگرپارکر کے کارونجھر میں نکلنے والے بچھو تھری عوام کے لئے چھوٹی موٹی آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ سندھ کے مقامی صحافی عبدالغنی بجیر کے مطابق ’پچھلے ایک ماہ سے درجنوں تاجر بچھووٴں کی خریداری کے لئے نگرپارکر کا رخ کررہے ہیں۔ یہاں 15گرام وزن رکھنے والا ایک بچھو 1000 روپے میں جبکہ 8گرام وزن والا بچھو500روپے میں دستیاب ہے۔‘
نگرپارکر میں آباد کولہی برادری سے تعلق رکھنے والے کاشتکار، پہاڑی علاقے کارونجھر سے بچھو پکڑتے اور بازار میں لاکر فروخت کرتے ہیں۔ فروخت کئے جانے والے بچھووٴں میں کالا بچھو بھی شامل ہے جو انتہائی زہریلا شمار ہوتا ہے۔
نگرپارکر کا پالن بازار بچھووٴں کی فروخت کا مرکز ہے۔
یہاں لاکر بچھو فروخت کرنے والے زیادہ تر غریب ہیں۔ بچھووٴں کے ایک خریدار تاجر اللہ ورائیو نہڑی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 500 بچھو موجود ہیں، جبکہ وہ اس سے زیادہ بچھو فروخت کر چکا ہے۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ میں بچھووٴں کے حوالے سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک ایسی نرسری بھی قائم ہے، جہاں کم وزن کے بچھوؤں کو ’پال پوس کر بڑا‘ کیا جاتا ہے۔ بڑا ہونے پر یہی بچھو ایک لاکھ سے زائد میں فروخت کر دیا جاتا ہے۔
سرکاری حوالے سے جائزہ لیں تو بچھووٴں کی یہ تجارت غیر قانونی ہے۔ اسی لئے، محکمہ سندھ کے وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ نے اس پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔ محکمے کے کنزویٹر، جاوید احمد مہر کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے شخص کو قانوناً سخت سزا دی جائے گی۔ سزاوٴں میں چھ ماہ کی قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ شامل ہے۔
جاوید احمد مہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف بچھووٴں ہی کی غیر قانونی تجارت نہیں ہورہی بلکہ ٹھٹھہ، بدین اور تھرپارکر میں دیگر رینگنے والے جانور بھی ناجائز طور پر خریدے اور بیچے جا رہے ہیں۔