بحیرہ جنوبی چین: امریکہ کی جانب سے چینی مداخلت کی مذمت

فائل

امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اسے بحیرہ جنوبی چین میں تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیوں کے روپ میں چینی مداخلت سے متعلق اطلاعات پر تشویش لاحق ہے، جہاں ویتنام معدنیات کی تلاش کا طویل مدت سے کام کرتا آیا ہے اور اس کی پیداواری سرگرمیاں جاری ہیں۔

ایک بیان میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’چین کی طرف سے دیگر دعویدار ملکوں کے علاقے کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام اشتعال انگیزی کے اعادے کے زمرے میں آتا ہے، جو توانائی سے متعلق علاقائی سیکورٹی کے لیے دھمکی آمیز حربہ ہے، جب کہ اِس سے انڈو پیسیفک میں توانائی کی مارکیٹ کو دھچکہ پہنچ رہا ہے‘‘۔

جمعے کے روز ویتنام نے الزام لگایا کہ تیل کا جائزہ لینے والی چین کی ایک کشتی اور عملہ اس کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی کر رہا ہے؛ اور چین سے مطالبہ کیا کہ وہ ویتنام کے آبی علاقے سے اپنے سمندری جہاز ہٹادے۔

ویتنام اور چین ایک طویل عرصے سے بحیرہ جنوبی چین کےتوانائی سے مالا مال زیر زمین خطے میں تنازع میں الجھے ہوئے ہیں۔

بدھ کے روز امریکہ میں قائم دو تھنک ٹینکس نے اطلاع دی ہے کہ ویتنام کے مخصوص معاشی زون میں واقع تیل کے ایک بلاک میں گذشتہ کئی ہفتوں کے دوران چینی اور ویتنامی کشتیاں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی ہیں۔ چین یا ویتنام نے ان رپورٹوں کی براہ راست تصدیق نہیں کی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’علاقائی یا آبی دعوے کی بنیاد پر کسی بھی ملک کی جانب سے جبر یا دھمکی پر مبنی اقدام کی امریکہ سختی سے مخالفت کرتا ہے‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’چین اس قسم کی اشتعال انگیزی اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سرگرمی یا انداز سے باز رہے‘‘۔