مصر کی ایک فضائی کمپنی کے سمندر میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کی کچھ باقیات اور مسافروں کا کچھ سامان تو مل گیا ہے لیکن تلاش میں مصروف کارکنان اس کے باقی ماندہ ملبے اور لاشوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
یہ طیارہ جمعرات کو علی الصبح پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے اچانک لاپتا ہو گیا تھا اور بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ اس پر عملے کے ارکان سمیت 66 افراد سوار تھے۔
طیارے کی تباہی کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہیں اور تلاش میں مصروف کارکنان جہاز کے فلائیٹ ریکارڈز کو ڈھونڈنے کے لیے سرگرداں ہیں۔
یورپی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مدار میں موجود اس کے ایک خلائی جہاز نے، اس مقام سے جہاں مسافر طیارے کا رابطہ منقطع ہوا تھا، 40 کلومیٹر جنوب مشرق میں ایندھن کے نشانات دیکھے ہیں۔
تاہم اس کا کہنا ہے کہ یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایندھن تباہ ہونے والے مسافر طیارے کا ہی ہے۔
مصر میں حکام اس اطلاعات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ جن کے مطابق طیارے کے گرنے سے قبل اس میں دھواں بھر جانے کا بتایا گیا تھا۔
ہوا بازی کی صنعت کے ایک میگزین نے خبر دی تھی کہ طیارے کا رابطہ منقطع ہونے سے قبل اس کے کیبن اور واش روم میں دھواں بھر جانے کے اشارے ملے ہیں جو جہاز پر آتشزدگی کی شاخسانہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے طیارے کی تلاش کے لیے مصر کو اپنے ملک کی طرف سے حمایت کا یقین دلایا۔ انھوں نے اپنے مصری ہم منصب سمیع شکری کو بتایا کہ امریکہ تحقیقاتی عمل کے دوران قریبی رابطے میں رہے گا۔
تباہ ہونے والے طیارے کی تلاش کے لیے مصر، فرانس، یونان اور امریکہ کے جہاز اور کشتیاں مصروف عمل ہیں۔