ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی ہیلری کلنٹن کے درمیان دوسرا مباحثہ امریکی سیاسی تاریخ کے انتہائی سخت مکالمے کا درجہ رکھتا ہوگا؛ تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ در حقیقت ایسا نہیں لگتا کہ اِس سے 8 نومبر کے انتخاب سے ایک ماہ قبل کلنٹن کو حاصل برتری پر کوئی فرق پڑسکتا ہے۔
ٹرمپ جائیداد کے ایک نامور کاروباری فرد ہیں جو پہلی بار کسی منتخب عہدے کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اُنھوں نے 2005ء کی ٹیپ ریکارڈنگ کو مسترد کیا جو گذشتہ ہفتے منظر عام پر آئی، جس میں اُنھوں نے خواتین کے خلاف کرخت باتیں کیں، یہ شیخی مارتے ہوئے کہ چونکہ وہ مشہور ہیں اس لیے وہ اُنھیں چھو سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ محض ’’بند کمرے کی گپ شپ‘‘ تھی، حالانکہ وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اپنے کلمات پر ’’انتہائی شرمندہ’’ ہیں اور اِنھیں برا گردانتے ہیں۔
کلنٹن، جو ملک کی اگلی خاتون صدر بننا چاہتی ہیں، کہا ہے کہ ’’ہاں، ڈونالڈ ٹرمپ ایسے ہی ہیں‘‘۔
ملک میں ری پبلیکن پارٹی کے چوٹی کے منتخب عہدے دار، ایوان نمائندگان کے اسپیکر، پال رائن نے پیر کے روز ایک کانفرنس کال کے دوران اپنے ری پبلیکن ساتھیوں کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے غیر سیاسی بیانات کا مزید دفاع نہیں کر سکتے؛ جن کے باعث بہت سے ووٹر رنجیدہ ہو چکے ہیں۔ برعکس اس کے، وہ انتخابی مہم کے آخری چند ہفتوں کے دوران کانگریس کے دونوں ایوانوں میں پارٹی کو حاصل اکثریت کو محفوظ بنانے کے لیے دیگر ری پبلیکن رہنماؤں کے ساتھ انتخابی مہم جاری رکھیں گے۔
ایک شخص جنھوں نے اُن کا یہ بیان خود سنا، کہا ہے کہ رائن نے مشکل میں پھنسے ہوئے امیدوار کی حمایت کرنے سے انکار نہیں کیا؛ لیکن وہ اُن کے ہمراہ انتخابی مہم نہیں چلائیں گے۔ رائن نے ایوانِ نمائندگان کے ری پبلیکن ارکان کو بتایا کہ ’’اُن باتوں پر دھیان مرتکز کیا جائے جو آپ کے حلقوں کے لیے ضروری ہیں‘‘۔
رائن کی سرزنش کرتے ہوئے، ٹرمپ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ وہ ’’اپنا زیادہ وقت بجٹ کو متوازن بنانے، روزگار کی فراہمی اور غیر قانونی امی گریشن پر صرف کریں؛ ناکہ اپنا وقت ری پبلیکن امیدوار کے ساتھ لڑتے ہوئے ضائع کریں‘‘۔
دریں اثنا، پارٹی کی قومی کمیٹی کے ری پبلیکن اہل کار فون پر ٹرمپ پر آنے والے برے وقت اور ملک بھر میں کانگریس کی انتخابی مہم کے بارے میں گفتگو کرتے رہے ہیں۔