امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں ’’مشترکہ ترجیحات پر امریکہ اور پاکستان کی جانب سے مل کر کام کرنے کے امکانات پر گفتگو کی، جن میں علاقائی امن اور استحکام شامل ہے‘‘۔
یہ بات محکمہٴ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے ایک باضابطہ تحریری بیان میں کہی ہے، جس میں پومپیو کی پاکستان میں مصروفیات کی تفصیل پیش کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’’امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اسلام آباد میں آج پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور دیگر سویلین و فوجی قیادت سے ملاقات کی‘‘۔
’’اُن کے ہمراہ چیرمین جوائنٹ چیفز آف اسٹاف جنرل جوزف ایف ڈنفرڈ جونئیر تھے، جنھوں نے حکومت تشکیل دینے پر وزیر اعظم کو مبارکباد دی؛ جب کہ وزیر خارجہ نے سویلین اداروں کی مزید تقویت کا خیرمقدم کیا‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’وزیر خارجہ پومپیو نے امریکہ پاکستان تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا، مشترک مفاد کے شعبوں کی نشاندہی کی، جیسا کہ دو طرفہ تجارت اور کاروباری تعلقات کو وسعت دینا‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے ’’ہمارے ملکوں کے مابین عوام کے عوام کے ساتھ مضبوط روابط کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جن کی بنیاد عشروں پر محیط ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں پر مشتمل رہی ہے‘‘۔
نوئرٹ نے کہا کہ ’’پاکستانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ سے ملاقات کے دوران، وزیر خارجہ پومپیو نے نئی سولین حکومت کو اختیارات دینے کے ہموار عبوری دور کو سراہا، اور مضبوط جمہوری اداروں کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ پومپیو نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کا تعاون گہرا ہو گا‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’’اپنی تمام ملاقاتوں کے دوران وزیر خارجہ پومپیو نے افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کے لیے پاکستان کے اہم کردار کی نشاندہی کی؛ اور پاکستان سے تقاضا کیا کہ دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خلاف متواتر اور فیصلہ کُن اقدام کرنے کی ضرورت ہے، جو علاقائی امن اور استحکام کے لیے خطرے کے باعث ہیں‘‘۔