پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی فن و ثقافت سے منسلک شخصیات معاشی مسائل، سیکورٹی خطرات سمیت مختلف وجوہات کے باعث دیگر ممالک میں سکونت اختیار کر رہے ہیں۔
پشتو زبان کی مشہور گلوکارہ نازیہ اقبال کے بارے میں یہ اطلاعات آئی ہیں وہ ملک چھوڑ کر شوہر اور بچوں کے ہمراہ لندن میں رہائش اختیار کر لی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نازیہ اقبال نے لندن منتقل ہونے کا فیصلہ معاشی مسائل کی وجہ سے کیا ہے۔
نازیہ اقبال نے ایک افغان شہری سے 14 سال قبل شادی کی تھی اور اب ان کے دو بچے بھی ہیں۔ دونوں بچوں کے ساتھ ان کے ماموں کے جنسی تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا جس پر نازیہ اقبال کے بھائی کو عمر قید کی سزا ہو چکی ہے۔
اسلام آباد میں پختون ثقافت کی ترویج کے لیے کوشاں شاکر ذیشان اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل لائق زادہ لائق کے مطابق سب سے اہم مسئلہ معاشی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کا کہنا تھا کہ ریڈیو سمیت تمام تر سرکاری اداروں میں پشتو زبان کے اداکاروں اور گلوکاروں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ سرکاری ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر ان لوگوں کے لیے کسی قسم کے پروگرام نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے عام لوگوں کی طرح فن و ثقافت سے منسلک لوگوں پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے اب زیادہ تر لوگ کوشش کرتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے بیرون ملک منتقل ہو جائیں۔
'معاشی مسائل کے باعث فن کار ملک چھوڑنے پر مجبور'
ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل لائق زادہ لائق نے کہا ہے کہ دراصل معاشی مسائل کے باعث اداکار اور گلوکار ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں جس کے منفی اثرات فن و ثقافت کے شعبے پر مرتب ہو رہے ہیں۔
نامور اداکار عجب گل نے کہا کہ منفی اثرات تو ضرور مرتب ہوں گے مگر میدان کو خالی چھوڑنا بھی مناسب نہیں ۔نازیہ اقبال کو ملک نہیں چھوڑنا چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نازیہ اقبال سے پہلے مشہور پشتو گلوکار سردار علی ٹکر اور ہارون باچا بھی امریکہ منتقل ہو چکے ہیں اور امریکہ میں وہ ریڈیو سے منسلک ہیں۔ حال ہی میں پشتو کے ایک اور مشہور فنکار عالم زیب ملائیشیا میں کئی سال گزارنے کے بعد امریکہ منتقل ہوئے ہیں۔ پشتو زبان کے ایک اور گلوکار زبیر نواز بھی امریکہ میں ہی ہیں جب کہ مشرف بنگش نے متحدہ عرب امارات میں سکونت اختیار کر لی ہے۔
معاشی مسائل اور سیکورٹی خطرات کی وجہ سے معروف گلوکار گلزار عالم بیوی بچوں کے ہمراہ دو سال قبل افغانستان منتقل ہو گئے تھے مگر وہاں بھی وہ سیکورٹی خطرات کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ان پر کئی تقاریب میں حملے بھی ہو چکے ہیں۔
سویت یونین کی افغانستان میں مداخلت کے بعد بہت سے افغان گلوکاروں اور فن کاروں نے پاکستان کا رخ کیا تھا جس کے بعد پشاور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا تھا۔
ان گلوکاروں اور اداکاروں میں ناشناس، شاولی، منگل، قمرگل، نغمہ، فرہاد، بریالے صمدی، رضوان منور، ہمایون سخی وغیرہ نمایاں ہیں۔
SEE ALSO: پاکستانی قومی ترانہ پہلی بار طبلے کی دھن پرناشناس، شاہ ولی، قمر گل اور منگل تو بیرون ملک روانہ ہو گئے تھے تاہم طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بہت سے فنکار واپس افغانستان چلے گئے تھے لیکن بعد میں بہت سے لوگ افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
ایک طرف سرکاری ذرائع ابلاغ یعنی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر فن و ثقافت کے پروگرام تقریباً ختم کر دیے گئے ہیں تو دوسری طرف شدت پسند گروہوں کے سرگرم ہونے کے باعث بھی فن و ثقافت سے وابستہ لوگ اپنے شعبے سے کنارہ کش ہو گئے ہیں۔