انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید رعد حسین نے شمالی شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے پر بشارالاسد کی حکومت اور اس کے حلیف روس کی بے رحمانہ بمباری رکوانے کے سلسلے میں سلامتی کونسل کی غیر فعالیت پر نکتہ چینی کی ہے۔
ہائی کمشنر زید رعد حسین نے بہت سے عالمی اداروں کا حوالہ دیا جنہوں نے حلب سمیت شام، یمن، میانمر، جمہوریہ کانگو اور برونڈی کی صورت حال پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ دوسرے علاقوں میں حلب کا مشرقی حصہ بھی شامل ہے جہاں کی صورت اس وجہ سے اور بھی سنگین اور قیامت خیز ہے کہ وہاں دو لاکھ 75000 افراد محاصرے میں ناقابل برداشت ظلم برداشت کررہے ہیں۔اور ان کے مصائب میں کمی لانے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا۔
زید نے یورپ میں غیر ملکیوں کو قبول کرنے سے انکار کے بڑھتے ہوئے بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ حکومتوں پر برہم ہیں ۔ وہ کفائت شعاری پر مبنی اقدامات اور اپنی زندگیوں میں بہتری لانے کے فقدان پر برہم ہیں۔ اور اس لیے وہ کوئی ایسی چیز ڈھونڈتے ہیں جس پر اس صورت حال کا الزام دھر سکیں۔ اس کا نتیجہ نسل پرستی اور کمزور و ناتواں لوگوں کو قربانی کا بکرا بنانے کی شکل میں نکل رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ برسراقتدار راہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے راستے کا انتخاب کریں جو اخلاقی اقدار کا حامل، اور ذمہ دارانہ ہو۔ لوگوں کو ایسے سیاسی راہنماؤں کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے جو اپنے بیانات کے ذریعے نفرت اور تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔