اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت

ایک سیکیورٹی اہل کار بلوچستان کے علاقے پشین میں بم دھماکے کے مقام کا معائنہ کر رہا ہے۔ اس دھماکے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔7 فروری 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے جس میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

سلامتی کونسل کی صدر کیرولین روڈریکس برکیٹ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے 7 فروری 2024 کو پشین اور قلعہ سیف اللہ، میں ہونے والے گھناؤنے اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جن میں کم از کم 26 بے گناہ پاکستانی شہری ہلاک اور 45 سے زائد زخمی ہوئے۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے متاثرین کے اہل خانہ اور حکومت پاکستان سے گہری ہمدردی اور تعزیت اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی اپنی تمام صورتوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔

SEE ALSO: بلوچستان کے دو اضلاع میں دھماکے، 30 افراد ہلاک،داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

سلامتی کونسل کے ارکان نے دہشت گردی کی ان قابل مذمت کارروائیوں کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونت کرنے والوں اور ان کی سر پرستی کرنے والوں کا احتساب کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے تحت وہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر تمام متعلقہ حکام کے ساتھ عملی تعاون کریں۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کی کوئی بھی کارروائی مجرمانہ اور بلاجواز ہے، چاہے اس کا محرک کچھ بھی ہو، اور یہ جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی کی ہو۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام ریاستوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی ذمے داریوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت جس میں انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون، پناہ گزینوں کا بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون شامل ہے، دہشت گردی سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔